آسٹریلیامیں بھارتی طلباپر حملوں سےمتعلق فلم زیرتنقید
15 اکتوبر 2010Crook: It's Good to be Bad نامی اس فلم کے بارے میں میلبورن میں فیڈریشن آف انڈین سٹوڈنٹس کے ترجمان گوتم گپتا نے آج جمعہ کے روز کہا کہ اس فلم میں میلبورن کے شہریوں اور وہاں کے حالات سے متعلق جو تصویر کشی کی گئی ہے، وہ غیر منصفانہ ہے۔ گوتم گپتا نے کہا کہ اس فلم میں دکھائے جانے والے حقائق یقینی طور پر درست نہیں ہیں اور فلم کی تیاری سے پہلے تحقیق کا معیار بھی بالکل غیر تسلی بخش ہے۔
میلبورن میں بھارتی طلبا کی اس تنظیم کے ترجمان نے خبر ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ممبئی میں بننے والی اس فلم میں جس طرح میلبورن کی عکاسی کی گئی ہے، وہ ہر حال میں نامناسب ہے۔ گوتم گپتا نے کہا کہ آسٹریلیا کا شہر میلبورن نیو یارک کا Bronx نامی علاقہ نہیں ہے۔ اس فلم میں آسٹریلوی شہروں میلبورن اور سڈنی میں بھارتی طلبا پر مقامی افراد کی طرف سے نسل پرستی کی بنیاد پر کئے جانے والے پرتشدد حملوں کی عکاسی کی گئی ہے۔
ممبئی میں بالی وُڈ کی فلم انڈسٹری نے یہ فلم بنانے کا فیصلہ آسٹریلیا میں ایسے سینکڑوں مبینہ حملوں پر سامنے آنے والے شدید احتجاج کے بعد کیا تھا۔ تاہم اس فلم میں بھی عام بھارتی فلموں کی طرح گیت اور رقص شامل کئے گئے ہیں۔ اس فلم کے حوالے سے آسڑیلوی ریاست وکٹوریہ کے دارالحکومت میلبورن میں حکام نے اس تاثر کی بھی تردید کی کہ میلبورن کے شہری نسل پرستانہ سوچ کے حامل ہیں۔
میلبورن میں گزشتہ برس مار پیٹ، رات کے وقت حملوں اور اسلحہ دکھا کر لوٹ لینے کے کئی واقعات کے بعد، جن کا نشانہ بہت سے بھارتی طلبا بنے تھے، خاص طور پر بھارتی ذرائع ابلاغ میں بہت شدید ردعمل دیکھنے میں آیا تھا۔ اس دوران بھارتی میڈیا کی طرف سے یہ الزامات بھی لگائے گئے تھے کہ آسٹریلیا میں بھارتی طلبا کو مسلسل نسل پرستانہ حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
Crook نامی اس فلم کے بارے میں خود بھارتی فلمی ناقدین کے رویے میں بھی کافی سرد مہری پائی جاتی ہے۔ ان ناقدین کا بھی یہی الزام ہے کہ اس فلم میں ایک بہت پیچیدہ موضوع کو مناسب طریقے سے پیش نہیں کیا جا سکا۔ اس فلم کے بارے میں ’کلکتہ ٹیوب‘ نامی بھارتی ویب سائٹ نے لکھا ہے کہ Crook کے ’’اختتام پر آسٹریلوی باشندوں کو بظاہر ایسے پیش کیا گیا ہے کہ جیسے وہ نفسیاتی بیماری کے شکار قاتلوں کا کوئی گروہ ہو۔‘‘
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک