آسٹرین پرائمری اسکولوں میں ہیڈ اسکارف پر ’پابندی غیر آئینی‘
12 دسمبر 2020ملکی دارالحکومت ویانا سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق آسٹریا کی آئینی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ قانون امتیازی ہونے کی وجہ سے ملکی آئین سے متصادم ہے۔
برلن ٹیچر کے ہیڈ اسکارف پر پابندی غیر قانونی: جرمن وفاقی عدالت
یہ قانون 2019ء میں قدامت پسند اور انتہائی دائیں بازو کے ارکان پارلیمان کی اکثریت کی حمایت سے یہ کہتے ہوئے منظور کیا گیا تھا کہ اس کا مقصد مسلم گھرانوں کی چھوٹی بچیوں کو 'جبر‘ سے بچانا تھا۔
تب ویانا میں ملکی پارلیمان نے قانون سازی کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ پرائمری اسکولوں میں زیر تعلیم چھوٹی بچیوں کی طرف سے ہیڈ اسکارف کا استعمال نہ صرف ان کے ساتھ 'جنسی کی بنیاد پر روا رکھے جانے والے جابرانہ رویے‘ کی عکاسی کرتا ہے بلکہ اس کے ذریعے کم عمر مسلمان طالبات کو 'اسلامی نظریات کو سیاسی رنگ دے کر پیش کرنے‘ سے بھی بچایا جا سکے گا۔
آسٹریا کے پرائمری اسکولوں میں ہیڈ اسکارف پہننے پر قانونی پابندی
اس قانون کا اطلاق 'امتیازی‘ تھا
اس قانون کے خلاف آسٹریا میں دو مسلمان بچیوں اور ان کے والدین کی طرف سے یہ کہتے ہوئے مقدمہ دائر کر دیا گیا تھا کہ یہ قانون صرف ایسے ہیڈ اسکارف کے خلاف بنایا گیا تھا، جس سے بچیاں پورا سر ڈھانپ لیتی ہیں جبکہ مثال کے طور پر یہودی اور سکھ خاندانوں کے بچوں پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا تھا، جو اپنی ٹوپی یا پگڑی کے ساتھ اپنے سروں کو محض جزوی طور پر ڈھانپتے ہیں۔
اسرائیل کی پہلی حجاب پوش مسلم رکن پارلیمان
اس مقدمے میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے ویانا میں ملکی آئینی عدالت کے سربراہ کرسٹوف گرابن وارٹر نے کہا، ''یہ قانون اس لیے غیر آئینی ہے کہ یہ غیر امتیازی رویوں، مذہبی آزادی اور آزادی فکر سے متعلق مسلمہ اصولوں کی نفی کرتا ہے۔‘‘
'بچیوں کی تعلیم تک رسائی خطرے میں‘
عدالت کے سربراہ نے کہا، ''یہ خطرہ بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ اس قانون کے باعث مسلمان بچیوں کے لیے تعلیم تک رسائی مشکل ہو جائے گی اور یوں ان کے سماجی طور پر مرکزی دھارے سے کٹ جانے کا بھی خطرہ ہے۔‘‘
جرمن اسکولوں کی کم عمر طالبات کے ہیڈ اسکارف پر پابندی کا مطالبہ
کرسٹوف گرابن وارٹر نے آئینی عدالت کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا، ''سر کو ڈھانپنا یا ہیڈ اسکارف پہننا صرف مذہبی بنیادوں پر کیا جانے والا عمل ہی نہیں بلکہ اس کی ثقافتی اور روایتی وجوہات بھی ہوتی ہیں۔‘‘ اس بنیاد پر عدالت نے متعلقہ قانون منسوخ کر دیا۔
آسٹریا میں مسلمانوں کی مختلف مذہبی تنظیموں کے نمائندہ ملکی اتحاد آئی جی جی او ای (IGGOe) نے اس عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ 'درست سمت میں ایک اہم اشارہ‘ ہے، جو مذہبی آزادی اور قانون کی حکمرانی کے عمل کو مضبوط تر بنائے گا۔
م م / ع ت (ڈی پی اے)