آسکر کے لیے ایرانی فلم کی نامزدگی، قدامت پسند حلقے ناخوش
19 ستمبر 2018ایران کے قدامت پسند حلقوں کا خیال ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کی جانے والی نئی پابندیوں کے تناظر میں سبھی ایرانی حلقوں اور اداروں کو امریکی رابطوں سے منہ موڑ لینا چاہیے۔ یہ تنقید آسکر ایوارڈز کی غیرملکی کیٹیگری کے لیے ایک ایرانی فلم کی نامزدگی کے بعد شروع ہوئی ہے۔
ایران کی فارابی سینما فاؤنڈیش ہر سال بین الاقوامی فلمی میلوں کے لیے نمائندہ فلموں کا انتخاب کرتی ہے۔ اسی فاؤنڈیشن نے ہدایت کار وحید جلیلوَند کی فلم ’نہ تاریخ نہ دستخط‘ یعنی ’نو ڈیٹ نو سگنیچر‘ کو آسکر ایوارڈز کی غیرملکی فلموں کی کیٹیگری کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔
فلم ’ نہ تاریخ نہ دستخط‘ کو رواں برس دنیا بھر کے معتبر فلمی میلوں میں انتہائی اہم مقام رکھنے والے وینس فلم فیسٹول میں بہترین ہدایت کار اور بہترین اداکار کے ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
ایرانی انتہا پسندوں کی تنقید کے جواب میں فارابی فاؤنڈیشن کی جانب سے جواب ضرور سامنے آیا ہے۔ اس میں یہ بھی کہا گیا کہ ہر سال اس نامزدگی سے قبل تنقیدی سلسلہ شروع کر دیا جاتا ہے اور یہ ایک قابلِ تعریف عمل نہیں ہے۔
فاؤنڈیشن نے یہ بھی کہا کہ وہ بھی امریکا میں عوامیت پسندی پر تنقید کرتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ کی پالیسیوں پر تنقید کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے کیونکہ ٹرمپ حکومت نسل پرستی اور یک جہتی حکومتی عمل کی تشہیر کو فروغ دے رہی ہے۔
انتہا پسند ایرانی حلقے کے اخبار جوان نے اپنے ادارتی نوٹ میں تحریر کیا ہے کہ امریکی صدر کی حکمت عملی کے تناظر میں آسکر ایوارڈز کے لیے جس فلم کا انتخاب کیا گیا ہے، وہ ایران کے حوالے سے منفی تاثر رکھتی ہے اور اس میں انتہائی مایوس کن ماحول کو پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ جوان اخبار کے مطابق فلم ’نہ تاریخ نہ دستخط‘ کا انتخاب کسی بھی طور پر متاثر کن نہیں ہے۔
ایسا تاثر سامنے آیا ہے کہ انتہا پسند حلقے ہدایتکار ابراہیم حاتمکیا کی نئی فلم کی نامزدگی چاہتے تھے۔ اس فلم میں سرمایہ کاری پاسدارانِ انقلاب نے کی تھی اور اس کا موضوع بھی ایران کی ایلیٹ فورس کے ساتھ جڑا تھا۔ یہ فلم ایرانی دارالحکومت میں سپر ہٹ قرار دی گئی تھی۔