آسیہ بی بی نے پاکستان نہیں چھوڑا، پاکستانی وزارت خارجہ
8 نومبر 2018پاکستانی سپریم کورٹ نے گزشتہ ہفتے توہین مذہب کے الزام میں گزشتہ قریب دس برس سے قید آسیہ بی بی کی سزائے موت کو ختم کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق آسیہ بی بی کو اس فیصلے کے ایک ہفتے بعد گزشتہ شب ملتان جیل سے رہا کر دیا گیا۔ تاہم ان کی زندگی کو درپیش خطرات کے پیش نظر انہیں نا معلوم محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ ايسی افواہیں بھی گردش کر رہی تھیں کہ آسیہ بی بی کو فوری طور پر ملک سے باہر بھیج دیا گیا ہے۔ تاہم پاکستانی دفتر خارجہ نے اس کی تردید کی ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان محمد فیصل کے مطابق، ’’آسیہ بی بی ابھی تک پاکستان میں ہی ہیں۔‘‘
دوسری طرف آسیہ بی بی کی رہائی کے فیصلے کے خلاف ملک بھر میں احتجاج اور مظاہرے کرنے والی مذہبی تنظیم تحریک لبیک پاکستان کے ترجمان زبیر قصوری نے آسیہ بی بی کی رہائی کو حکومت کی طرف سے اس جماعت کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ قصوری کے مطابق، ’’حکومت نے آسیہ بی بی کو رہا کر کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ ہم اپنا مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنے کے لیے میٹنگ کر رہے ہیں۔‘‘
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ آیا آسیہ بی بی کو اس کے خاندان کے ساتھ ملا دیا گیا ہے یا نہیں۔ ان کا خاندان بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سے نامعلوم مقام پر پناہ لیے ہوئے ہے۔
آسیہ بی بی کو توہین مذہب کے الزام میں ایک ضلعی عدالت نے 2010ء میں سزائے موت سنا دی تھی۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے ساتھ کھیت میں کام کرنے والی خواتین کے سامنے پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کی تھی۔پاکستانی سپریم کورٹ نے اس فیصلے کے خلاف اپیل میں شواہد اور گواہان کے بیانات میں تضادات کے سبب آسیہ بی بی کو رہا کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ اس حکم کے فوری بعد پاکستان کے بڑے شہروں میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ تاہم حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کے بعد اس جماعت نے احتجاج کا سلسلہ روک دیا تھا۔
ا ب ا / ع س (ڈی پی اے، روئٹرز)