1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسیہ بی بی کے گھر والے اُن کی رہائی کے لیے پر امید

13 اکتوبر 2018

پاکستان میں توہین مذہب کے جرم میں سزائے موت کا حکم پانے والی خاتون آسیہ بی بی کے خاندان کو امید ہے کہ ملک کی سپریم کورٹ اُن کی رہائی کا حکم سنائے گی۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ ہفتے بی بی کی آخری اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

https://p.dw.com/p/36UQa
Pakistan Fall Asia Bibi | Familie
تصویر: Getty Images/AFP/A. Ali

آسیہ بی بی کے گھر والے تاہم خوفزدہ ہیں کہ آسیہ کی رہائی کی صورت میں بھی پاکستان میں اُن کی زندگیوں کو خطرہ ہی لاحق رہے گا۔ گزشتہ پیر کے روز سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی آخری اپیل پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی تھی۔

بی بی کے شوہر عاشق مسیح نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا،’’ ہمیں امید ہے کہ عدالت کی جو بھی کارروائی ہو، فیصلہ ہمارے لیے مثبت ثابت ہو گا۔‘‘

آسیہ بی بی کی بیٹی ایشام عاشق نے کہا،‘‘ میں اس دن بہت خوش ہوں گی جب میری والدہ کو رہا کیا جائے گا۔ میں انہیں گلے لگاؤں گی اور خدا کا بہت شکر ادا کروں گی۔‘‘

بی بی کا خاندان آج کل لندن میں ہے۔ ان کے اس دورے کا بندوبست ظلم و ستم کا شکار مسیحیوں کی مدد کے لیے قائم ’ایڈ ٹو دی چرچ ان نِیڈ‘ نامی ایک تنظیم نے کیا ہے۔

Pakistan Fall Asia Bibi | Tochter Esham Masih
آسیہ بی بی کی صاحبزادی ایشام مسیحتصویر: Getty Images/AFP/A. Ali

آسیہ بی بی کے شوہر اور صاحبزادی کا کہنا ہے کہ اگر آسیہ بی بی کو رہا کر بھی دیا جاتا ہے تو بھی اُن کا اب پاکستان میں رہنا مشکل ہو جائے گا۔

عاشق مسیح نے اپنے خدشات بیان کرتے ہوئے کہا،’’ پاکستان ہمارا ہے۔ ہم یہیں پیدا ہوئے اور پلے بڑھے۔ ہماری واحد تشویش توہین مذہب کے قانون کے حوالے سے ہے جسے یہاں رہنے والے مسیحیوں پر مسلط کیا جاتا ہے۔ لیکن ہمارے مسلمان بھائیوں کو سمجھنا چاہیے کہ مسیحی افراد قرآن کے بارے میں کبھی کچھ برا نہیں کہتے۔ اب ہمارے لیے پاکستان میں رہنا بہت مشکل ہے۔ ہم اپنے گھر سے باہر نہیں نکلتے اور نکلنا بھی پڑے تو بہت احتیاط سے باہر جاتے ہیں۔‘‘

آسیہ بی بی کو اس کے خلاف مقدمے میں سنائے جانے والے سزائے موت کے عدالتی حکم پر پاکستان میں اور بیرون ملک بھی سخت تنقید کی گئی تھی۔ بہت سے حلقوں کا الزام ہے کہ توہین مذہب کے موجودہ پاکستانی قانون کو کئی انتہا پسند مذہبی حلقوں کی طرف سے اکثر مذہبی بنیادوں پر نفرت اور ذاتی دشمنیاں نمٹانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

ص ح / ع ب / نیوز ایجنسی