آصف زرداری کو قانونی چیلنج کا سامنا
18 مئی 2010صدر آصف علی زرداری کے دو عہدوں کے حوالے سے عدالت میں درخواست وکلاء کی ایک تنظیم ’پاکستان لائرز فورم‘ نے دائر کی ہے، جس کے جواب میں لاہور ہائی کورٹ نے صدر کے پرنسپل سیکریٹری کو جواب داخل کرنے کے لئے کہا ہے۔
پی ایل ایف کے صدر اے کے ڈوگر نے پیر کو کمرہء عدالت کے باہر صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ’سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر صدر خود عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے، اس لئے عدالت نے ان کے پرنسپل سیکریٹری کو 25 مئی کو طلب کر لیا ہے۔‘
ملکی صدر کے لئے کسی سیاسی جماعت میں کوئی عہدہ رکھنے کی راہ میں کوئی قانونی رکاوٹ حائل نہیں ہے۔ تاہم اے کے ڈوگر کہتے ہیں کہ عدالت عظمیٰ ماضی میں ایک صدر کو پارٹی پوسٹ رکھنے سے روک چکی ہے۔
انہوں نے کہا، ’ہماری سپریم کورٹ نے 1993ء میں یہ فیصلہ دیا تھا کہ صدر مملکت کو کسی بھی سیاسی جماعت سے لاتعلق ہونا چاہئے۔ انہیں سیاسی کشمکش کا حصہ نہیں بننا چاہئے۔ انہیں سیاست سے کنارہ کش رہنا چاہئے، لیکن موجودہ صدر ایک سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں اور یہ غیرقانونی ہے۔‘
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دو عہدے ایک ساتھ رکھنے پر آصف علی زرداری کو فوری طور پر کوئی خطرہ لاحق نہیں۔ تاہم اس سے انہیں درپیش قانونی پیچیدگیاں ایک مرتبہ پھر کھل کر سامنے آ گئی ہیں۔
آصف زرداری سابق پاکستانی وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے شوہر ہیں۔ وہ بے نظیر بھٹو کی ہلاکت کے بعد ان کی پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین بنے۔ یہ پارٹی فروری 2008ء کے انتخابات میں بڑی جماعت بن کر ابھری اور اس وقت حکمران اتحاد کی سربراہی کر رہی ہے۔ اس پارٹی کے دوسرے شریک چیئرمین آصف زرداری کے صاحبزادے بلاول بھٹو ہیں، جو برطانیہ میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ آصف زرداری کو صدارت کا منصب سنبھالنے سے قبل بدعنوانی کے الزامات کا سامنا بھی رہا ہے، جن کا تعلق 1990ء کی دہائی میں بے نظیر بھٹو کے وزارت عظمیٰ کے دو ادوار سے ہے۔
دوسری جانب زرداری کے سیاسی حریف ان کے صدر کے منصب کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھاتے ہیں جبکہ بعض یہ چاہتے ہیں کہ ان پر قائم کئے گئے بدعنوانی کے مقدمات کی فائلیں پھر سے کھولی جائیں۔ سپریم کورٹ بھی ان کے خلاف مقدمات کی بحالی پر زور دے چکی ہے۔ تاہم ملک کے صدر کے طور پر ایسے مقدمات میں انہیں رعایت حاصل ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: امجد علی