آصف علی زرداری مدت پوری ہونے پر صدارت سے سبکدوش
9 ستمبر 2013صدارت کے منصب پر ريکارڈ پانچ سال فائض رہنے کے بعد زرداری نے گزشتہ روز آٹھ ستمبر کو دارالحکومت اسلام آباد ميں قائم سرکاری رہائش گاہ کو خير باد کہا۔ اس موقع پر پاکستان پيپلز پارٹی کے اٹھاون سالہ رہنما کو ’گارڈ آف آنر‘ پيش کيا گيا اور انہوں نے مسلح افواج کے نمائندوں سے ہاتھ ملائے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آصف علی زرداری کے دور کی سب سے اہم بات يہ تھی کہ اس ميں پاکستان کی تاريخ ميں پہلی مرتبہ کسی منتخب سويلين حکومت نے اپنے مقررہ پانچ سال مکمل کيے اور اس کے بعد اقتدار انتخابات کے بعد منتخب نئی حکومت کے حوالے کيا گيا۔ البتہ زرداری کے دور ميں ملکی اقتصاديات اور سلامتی کی صورتحال کمزور ہوئيں۔
اتوار کے روز صدارتی محل سے رخصت ہونے کے بعد زرداری لاہور ميں اپنے نئی رہائش گاہ ميں پہنچے۔ وہاں پارٹی کارکنان کے ساتھ بات چيت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اپنی پارٹی کو ’ری آرگنائز‘ کرتے ہوئے جمہوريت کو مستحکم کرنے کی کوشش کريں گے۔ انہوں نے کہا: ’’ميں نئی روايات متعارف کرانا چاہتا ہوں۔ ہم نے جمہوريت کو مضبوط کيا ہے، اسپيکر اور وزير خارجہ کے عہدوں پر عورتوں کو فائض کر کے خواتين کو مضبوط کيا ہے۔ اب ہم اپنے مخالفين کے ساتھ تعاون کر کے جمہوريت کو مزيد مستحکم کریں گے۔‘‘
واضح رہے کہ پاکستان ميں اسی سال مئی ميں ہونے والے عام انتخابات ميں زرداری کی جماعت پاکستان پيپلز پارٹی کو اب برسر اقتدار جماعت پاکستان مسلم ليگ نواز کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے زرداری کا کہنا تھا، ’’ہمارا مينڈيٹ ان عناصر نے چوری کيا، جو پاکستان کو غير مستحکم بنانا چاہتے ہيں۔ تاہم ہم نے يہ اس ليے تسليم کيا کيونکہ ہم جمہوريت کو مضبوط کرنا چاہتے ہيں۔ ہم جنگ ہارے نہيں بلکہ ہم آگے بڑھے ہيں تاکہ جمہوريت فروغ پائے۔‘‘ سابق صدر زرداری نے اس موقع پر ملکی وزير اعظم نواز شريف کو جمہوريت کے ليے اپنے تعاون کا يقين بھی دلايا۔
اطلاعات کے مطابق اب زرداری متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی اور پاکستان دونوں ہی جگہوں پر اپنا وقت بانٹيں گے۔ ان کے بقول اب وہ ملک بھر ميں موجود پارٹی کے کارکنان کے ساتھ مل کر کام کريں گے۔ ہفتے کے روز نشر کردہ اپنے ايک انٹرويو ميں آصف علی زرداری نے يہ بھی کہا تھا کہ وہ اگلے انتخابات ميں وزير اعظم کے عہدے ميں دلچسپی نہيں رکھتے اور وہ اپنا وقت پارٹی پر صرف کريں گے۔
پاکستان کے نئے صدر کے طور پر ممنون حسين کو منتخب کيا جا چکا ہے اور وہ آج پير کے روز ہونے والی ايک تقريب ميں حلف اٹھائيں گے۔ حسين وزير اعظم شريف کے قريب ساتھی مانے جاتے ہيں۔