آفریدی ٹیم کی تیاریوں سے مطمئن نہیں
3 دسمبر 2010کراچی میں نامہ نگاروں سے بات چیت میں سٹار آل راؤنڈر نے پاکستانی ٹیم کے ساکھ کو پہنچنے والے حالیہ تنازعات کے تناظر میں یہ بات کہی۔ ’’ ہمیں ہر دورے میں مسائل کا سامنا رہا، اگرچہ بہت ورلڈ کپ جیتنے سے متعلق زیادہ توقعات نہیں ہیں تاہم میری سوچ مثبت ہے اور میں ٹیم کا جذبہ بیدار رکھنے کی کوشش کرتا رہوں گا۔‘‘
پاکستانی ٹیم کے منیجر انتخاب عالم ایک حالیہ انٹرویو میں ورلڈ کپ جیتنے کی امید ظاہر کرچکے ہیں۔
کرکٹ کا عالمی میلہ فروری سے بنگلہ دیش، سری لنکا اور بھارت میں سج رہا ہے۔ پاکستانی دستے کے اہم کھلاڑی سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف تاحال بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی پابندی تلے ہیں اور ورلڈ کپ سے قبل ٹیم میں ان کے واپسی کے امکانات بھی کم ہیں۔
یہ تینوں اگلے ماہ آئی سی سی کے کمیشن کے روبرو پیش ہوں گے جس میں ان کے پیشہ ورانہ مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا۔ پاکستانی کرکٹ بورڈ نے دورہء نیوزی لینڈ کے لئے شعیب ملک اور کامران اکمل کو بھی کلیئرنس نہیں دی ہے۔ آفریدی کا کہنا تھا کہ اس معاملے کے بارے میں بورڈ سے ہی پوچھا جائے۔
ورلڈ کپ کے لئے پاکستان کو 19 دسمبر تک 30 رکنی دستے کا اعلان کرنا ہوگا جسے بعد میں 19 جنوری تک 15 کھلاڑیوں تک محدود کرنا ہوگا۔ اس سے قبل پاکستانی ٹیم 26 دسمبر سے نیوزی لینڈ کے دورے کا آغاز کر رہی ہے۔
اس دوران دونوں ٹیمیں تین ٹوئنٹی ٹوئنٹی، دو ٹیسٹ اور پانچ ایک روزہ مقابلوں میں ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہوں گی۔ ورلڈ کپ کے لئے پاکستانی ٹیم کو گروپ اے میں رکھا گیا ہے جس میں دفاعی چیمپیئن آسٹریلیا، سری لنکا، کینیا، کینیڈا، نیوزی لینڈ اور زمبابوے کی ٹیمیں بھی شامل ہیں۔ گروپ بی میں بھارت، جنوبی افریقہ، بنگلہ دیش، انگلینڈ، ویسٹ انڈیز، آئرلینڈ اور ہالینڈ شامل ہیں۔
پاکستانی کرکٹ سے جڑی ایک اور خبر کے مطابق پی سی بی ان دنوں چین کو بطور نیوٹرل وینیو کے طور پر استعمال کرنے کا سوچ رہا ہے۔ چینی خبر رساں ادارے ژنہوا نے اس ضمن میں سابق ٹیسٹ کرکٹر جاوید میاں داد اور پی سی بی کے ذرائع کے حوالے سے یہ بات کی ہے۔ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ 2012ء میں ایشیا کپ کے کرکٹ مقابلے چین میں منعقد کرنے کے لئے بھی پی سی بی چین کی حمایت کرے گا۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: افسراعوان