آپ بھی ان چار بیماریوں سے خبردار رہیں !
30 دسمبر 2013جرمنی کے پچاسی فیصد ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہاں ’میٹابولک سینڈروم‘ میں مبتلا افراد کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ یہ بیماری دراصل چار بیماریوں یعنی موٹاپے، خون میں چربی کے تناسب میں اضافے، بلند فشارِ خون اور ذیابیطس کی ابتدائی علامات کا مرکب ہے۔ ان چار بیماریوں نے سب سے زیادہ ان افراد کو متاثر کیا ہے، جن کی عمریں پچاس سے چونسٹھ برس کے درمیان ہیں تاہم اس بیماری نے بہت سے نوجوان لوگوں کو بھی متاثر کیا ہے۔ ’میٹا بولک سینڈروم‘ سے متاثر تقریباﹰ اکتالیس فیصد افراد کی عمریں پینتیس سے انچاس برس کے درمیان ہیں۔
جرمنی میں صحت سے متعلق تحقیقی ادارے (جی وی ایف)کی طرف سے کروائی جانے والی اس تازہ ترین تحقیق میں جرمنی کے تقریباﹰ سو جنرل ڈاکٹروں نے حصہ لیا ہے۔ سامنے آنے والے نتائج کے مطابق اس بیماری کو خطرناک نہیں سمجھا جاتا لیکن حقیقت میں یہ ہارٹ اٹیک اور فالج کی وجہ بن سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یر چوتھا جرمن ’میٹا بولک سینڈروم‘ یعنی چار بیماریوں کے اس مجموعے کا شکار ہے۔ تحقیق میں شامل ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ دس برسوں میں مختلف بیماریوں کے ملاپ سے معرض وجود میں والی اس بیماری سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس تحقیق میں شامل ستاسی فیصد ڈاکٹروں کے مطابق ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں میں اضافہ ہوا ہے۔ چھیاسی فیصد ڈاکٹروں کے مطابق موٹاپے جبکہ اٹہتر فیصد کا کہنا تھا کہ بلڈ پریشر کے مریضوں میں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔
صحت سے متعلق تحقیقی ادارے (جی وی ایف)کی قائم مقام سربراہ ایوا والزک کا کہنا ہے کہ چاروں بیماریوں میں اضافہ انتہائی تشویشناک بات ہے۔ ان کے مطابق یہ چاروں بیماریاں مردو خواتین میں یکساں طور پر پھیل رہی ہیں۔ ان کے مطابق ان بیماریوں کی وجہ سے یہ کہ جرمنی یا دیگر ملکوں میں زندگی گزارنے کا طریقہء کار تبدیل ہوتا جا رہا ہے۔
موٹے افراد زیادہ بیماریاں
ایوا والزک کہتی ہیں، ’’زیادہ میٹھی اور تیل والی چیزیں کھانے اور ورزش نہ کرنے کی وجہ سے انسان کا وزن بڑھتا ہے اور یہ موٹاپا ہی ہے، جو خون میں چربی کے تناسب میں اضافے، بلند فشارِ خون اور ذیابیطس کے لیے حالات سازگار بناتا ہے۔ ایوا والزک کے مطابق ایک خاتون کی کمر 88 سینٹی میٹر یعنی تقریبا پینتیس انچ سے زیادہ موٹی نہیں ہونی چاہیے، اسی طرح ایک مرد کی کمر زیادہ سے زیادہ 102 سینٹی میٹر یعنی چالیس انچ سے موٹی نہیں ہونی چاہیے۔ اگر کسی کا پیٹ اس سے زیادہ موٹا ہے تو ایسے شخص کو ذیابیطس، بلڈ پریشر، فالج یا ہارٹ اٹیک ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
علاج
’میٹابولک سینڈروم‘ کے شکار 94 فیصد مریضوں کا علاج مختلف ادویات کے ذریعےکیا جاتا ہے تاکہ بلڈ پریشر، خون میں شوگر اور کولیسٹرول کو کنڑول کیا جا سکے۔ تاہم اٹھانوے فیصد ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ وہ اپنے مریضوں کو زیادہ سے زیادہ ورزش اور کھانے کی عادات بدلنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ ایوا والزک کے مطابق بھی سب سے بہتریں طریقہ علاج ورزش اور صحت مند غذا کا ہی ہے اور اس سلسلے میں حکومتی سطح پر بھی ورزش اور صحت مند غذا کے لیے شعور کا اجاگر کیا جانا ضروری ہے۔ ان کے مطابق لوگوں میں یہ احساس پیدا کرنے کی ضرورت ہے کہ ورزش اور کم تیل والا کھانا ان کی اپنی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔