ابوظہبی میں بھی پاکستان جیت گیا
17 اکتوبر 2017پاکستان کرکٹ ٹیم نے سری لنکا کو دوسرے ایک روزہ میچ میں بھی ایک دلچسپ مقابلے کے بعد بتیس رنز سے ہرا دیا۔ ابوظہبی میں پیر 16 اکتوبر کو کھیلے گئے میچ میں دو سو بیس رنز کے ہدف کا دفاع پاکستانی باؤلرز نے شاندار انداز میں کیا۔
پاکستان کے انیس سالہ لیگ اسپنر شاداب خان کو اعلیٰ آل راؤنڈ کارکردگی پر مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔ شیخ زید اسٹیڈیم میں یہ مقابلہ شروع ہوا تو پاکستانی کپتان سرفراز احمد نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ سست پچ پر نوجوان بابر اعظم نے سنچری بنا کر پاکستانی بیٹنگ کو مکمل تباہی سے بچایا۔ بابر کے سوا باقی چوٹی کے پانچ بیٹسمین مجموعی طور پر محض تینتالیس رنز بنا سکے۔ ایک سو ایک کے اسکور پر چھ وکٹیں گرنے کے بعد شاداب خان نے بابر اعظم کا بھرپور ساتھ دیا اور دونوں نے ساتویں وکٹ کی شراکت میں ایک سو نو رنز بنا کر پاکستان کی امیدوں کو زندہ رکھا۔ میچ سے ایک روز پہلے اپنی تئیسویں سالگرہ کا کیک کاٹنے والے بابر اعظم نے پاکستانی اننگز کے انچاسویں اوور میں سرنگا لکمل کی گیند کو آن سائیڈ میں کھیل کر جب دوسرا رن لیا تو وہ اپنی ساتویں سنچری مکمل کر چکے تھے۔ بابر اپنا تینتسواں میچ کھیل رہے تھے اور کم سے کم میچوں میں سات سنچریاں بنانے کا یہ نیا عالمی ریکارڈ ہے۔ اس سے پہلے جنوبی افریقہ کے ہاشم آملہ نے اکتالیس اور پاکستان کے ظہیر عباس نے بیالیس ایک روزہ میچوں مں سات سنچریاں بنائی تھیں۔
شاداب خان باون رنز پر ناٹ آوٹ واپس آئے۔ بین القوامی کرکٹ میں ان کی یہ پہلی نصف سینچری ہے۔ پاکستان مقررہ پچاس اوورز میں نو وکٹ پر دو سو انیس رنز سکا۔ جواب میں سری لنکا کی وکٹیں وقفے وقفے سے گرتی رہیں۔ ایک موقع پر تروانوے رنز پر ان کے سات کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے لیکن کپتان اپل تھرانگا نے اپنے تین گرائے جانے والے کیچوں کا فائدہ اٹھا کر سنچری اسکور کی جو ٹیم کے کسی کام نہ آسکی۔ تھرانگا چودہ چوکوں کی مدد سے ایک سو بارہ رنز بنا کر ناٹ آوٹ رہے۔ شاداب نے تباہ کن باولنگ کرتے ہوئے تین وکٹیں لیں۔
میچ کے بعد گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی کپتان سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ بیٹنگ کی ناکامی کے بعد باؤلرز نے جس طرح اس لو اسکورنگ میچ میں کارکردگی پیش کی اس کی جتنی بھی تعریف کی جائے وہ کم ہے۔ سرفراز کے بقول شاداب خان نے جس طرح اتنے بڑے میچ میں عمدہ بیٹنگ اور باؤلنگ کی یہ اس بات کی علامت ہے کہ پاکستانی کھلاڑیوں میں اعتماد بڑھ رہا ہے۔
فیلڈ پر کھلاڑیوں کو ڈانٹنے کے سوال پر سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ میچ کی صوتحال کی وجہ سے کبھی کبھار ایسا ہو جاتا ہے اور پاکستانی ٹیم کے کھلاڑی بھی اس بات کو سمجھتے ہیں میں ان سے بعد میں سوری بھی کر لیتا ہوں۔
اوس کے باوجود سرفراز کا خیال ہے کہ امارات کے ڈے اینڈ نائٹ میچوں میں پہلے بیٹنگ ہی زیادہ سود مند ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اوس عام طور پر دوسری اننگز میں تیس اوورز کے بعد گر نا شروع ہوتی ہے لیکن اس وقت تک وکٹ سست سےسست تر ہو جاتی ہے اور بیٹنگ آسان نہیں رہتی۔
مین آف دی میچ قرار پانے والے شاداب خان نے بتایا، ’’ہمیں کوچ نے پورے پچاس اوورکھیلنے کی ہدایت کی تھی جس پر میں نے بابر سے مل کر عمل کیا۔ میں اپنی ابتدائی کرکٹ میں مڈل آرڈر میں کھیلتا رہا ہوں اور اب پاکستان کے لیے بطور آل راؤنڈر کھیل رہا ہوں تو میری کوشش ہوتی ہے کہ ٹیم کو دونوں میں سے کسی بھی شعبے میں ضرورت ہو تو اس کے کام آؤں۔‘‘ شاداب کے مطابق دونوں میچوں میں اوس میں باؤلنگ کرنا آسان نہ تھا اور چندی مال کی وکٹ کی انہیں زیادہ خوشی ہوئی جسے گگلی پر آؤٹ کرنے کا انہوں نے پہلے سے منصوبہ بنایا تھا۔
سری لنکن ٹیم کے کچھ کھلاڑیوں کا پاکستان جانے سے انکار
دریں اثنا سری لنکن کرکٹ بورڈ نے تیسرے ٹونٹی ٹونٹی میچ میں اپنی ٹیم کو لاہور بھجوانے کا سرکاری طور پر اعلان کر دیا ہے تاہم کپتان اپل تھرانگا اور فاسٹ باؤلر سرنگا لکمل اور لاستھ ملنگا نے پاکستان جانے سے انکار کر دیا ہے۔
سری لنکا کے چالیس کرکٹرز نے گز شتہ ہفتے اپنے کرکٹ بورڈ کو خط لکھ کر تیسرے ایک روزہ میچ کا مقام تبدیل کرانے کی درخواست کی تھی جسے بورڈ کی ایگزیکٹو کمیٹی نے اتوار کو مسترد کر دیا۔ معلوم ہوا ہے کہ وکٹ کیپر کوسل پریرا فٹنس ٹیسٹ پاس ہونے کی صورت میں سری لنکا کی تینوں ٹونٹی ٹونٹی میچوں میں قیادت کر یں گے۔ سرنگا لکمل دو ہزار نو میں لاہور میں دہشت گردوں کے حملے میں زخمی ہونے والے سات سری لنکن کھلاڑیوں میں شامل تھے۔ سری لنکا کرکٹ بورڈ کے منیجر اسنکا گروسنہا نے ابوظہبی میں صحافیوں کو بتایا کہ ہم کھلاڑیوں کے سیکورٹی کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور لاہور میں ٹیم کا قیام چوبیس گھنٹے سے بھی کم ہوگا۔