ابھرتی اقتصادیات کے ملکوں کی پانچویں سَمِٹ آج سے
26 مارچ 2013جنوبی افریقی شہر ڈربن میں ابھرتی اقتصادیات کے پانچ ملکوں کی تنظیم برِکس کی اعلٰی قیادت سربراہی اجلاس میں شریک ہو رہی ہے۔ اجلاس میں چین کے صدر شی جِن پِنگ، بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ، روسی صدر ولادی میر پوٹین اور برازیل کی خاتون صدر ڈیلما روسیف کے علاوہ میزبان ملک جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما شریک ہیں۔ اس کانفرنس میں ایجنڈے پر سب سے اہم موضوع عالمی اقتصادی صورت حال پر غور کرنا ہے۔ پانچ ملکوں کے لیڈران عالمی معاشی اداروں میں جاری اصلاحاتی عمل پر بھی توجہ مرکوز کریں گے۔
ڈربن شہر سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق برِکس سمٹ کے ایجنڈے پر سب سے اہم موضوع ایک اکنامک ڈیویلپمنٹ بینک کو قائم کرنا خیال کیا گیا ہے۔ اس ادارے کے ذریعے پانچ ملک اپنے ملکوں کے اندر تشکیل پاتے سماجی و معاشی ڈھانچے کو مزید فعال کر سکیں گے۔ اسی ادارے سے غریب اور ترقی پذیر ملکوں کی معاونت بھی کی جا سکے گی۔ گزشتہ ماہ ایک جنوبی افریقی سفارت کار نے کہا تھا کہ برِکس تنظیم اس مقصد کے لیے پچاس ارب ڈالر مختص کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس بینک کے قیام کے حوالے سے چینی صدر شی جن پینگ بھی حوصلہ افزاء اشارہ دے چکے ہیں۔
اس ترقیاتی بینک کے صحیح اغراض و مقاصد کا وضع کرنا ابھی باقی ہے۔ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ما ژاؤشو (Ma Zhaoxu) کا کہنا ہے کہ بینک کے قیام سے برِکس ممالک میں پائیدار ترقی کو سہارا ملنے کے ساتھ ساتھ مالیاتی رسک سے بچنے کے علاوہ غریب افریقی ملکوں کی مالی مدد بھی کی جا سکے گی۔ برکس تنظیم کے معاملات پر نگاہ رکھنے والے برازیلی ماہر اولیور اسٹونکیل (Oliver Stuenkel) کا کہنا ہے کہ بینک کا قیام اصل میں اس تنظیم کے ملکوں کی کمزور ہوتی اقتصادیات کے رد عمل کا نتیجہ ہے۔ اولیور اسٹونکیل کے مطابق برازیل اور جنوبی افریقہ کی معیشت میں کمی کے آثار ہیں تو بھارتی اقتصادیات بھی تھکی تھکی سے دکھائی دیتی ہے اور ان حالات میں برِکس کو یہ ثابت کرنا ہے کہ وہ معاشی مشکلات پر قابو پا کر خوشحالی کا سفر جاری رکھ سکتی ہیں۔
برِکس سربراہی اجلاس کے موقع پر جنوبی افریقی صدر جیکب زُوما کا کہنا ہے کہ ان کا ملک سارے براعظم افریقہ کی نمائدگی کرے گا۔ زوما کا مزید کہنا ہے کہ ماضی کی صدیوں میں براعظم افریقہ کو مسلسل نظرانداز کیا جاتا رہا ہے اور پہلی مرتبہ افریقی براعظم کی مضبوط نمائندگی کا موقع جنوبی افریقہ کو حاصل ہوا ہے۔ جنوبی افریقہ نے ابھرتی اقتصادیات کی تنظیم میں سن 2011 میں شمولیت اختیار کی تھی۔ پانچویں سربراہ اجلاس کے حوالے سے جیکب زوما نے یہ بھی کہا کہ برِکس کے فورم پر بات چیت کے دن ختم ہو گئے ہیں اور تنظیم نے عملی اقدامات پر عمل پیرا ہونے کا اُصولی فیصلہ کر لیا ہے۔ جنوبی افریقی صدر کے مطابق برِکس ممالک کے درمیان گزشتہ برس تجارتی تعلقات میں فروغ دیکھا گیا ہے۔
برِکس تنظیم کے پانچ ملک عالمی اقتصادیات میں غیر معمولی اہمیت کے حامل ہیں۔ عالمی جی ڈی پی میں ان کا حصہ 25 فیصد ہے۔ اس کے علاوہ دنیا کی 40 فیصد آبادی بھی انہیں پانچ ملکوں میں بستی ہے۔ ان ملکوں کی تنظیم کا قیام چار برس قبل عمل میں آیا تھا۔
ابھرتی معیشتوں کے حامل ملکوں کی سمٹ میں شرکت کے علاوہ روس اور چین کی لیڈر شپ جنوبی افریقی شہر پریٹوریا بھی جائے گی۔ پریٹوریا کے شہر میں جنوبی افریقی حکومت کام کرتی ہے۔ دونوں ملکوں کے لیڈران پریٹوریا میں خصوصی ملاقات کے دوران دفاع، توانائی، سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں اہم معاہدوں پر دستخط بھی کریں گے۔ ڈربن میں برِکس تنظیم کے اجلاس میں کل 19 لیڈران شرکت کریں گے۔ ان میں کئی افریقی ملکوں کے سربراہان حکومت و مملکت بھی ہیں۔
(ah/zb(AFP