اتحادی حکومت کی تشکیل، معاہدہ ہو گیا
27 نومبر 2013دارالحکومت برلن میں ہونے والے مذاکرات میں کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) کی جرمن صوبے باوریا میں ہم خیال جماعت کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) بھی شریک تھی۔ منگل کو پہلے سے یہ امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ بات چیت رات گئے تک جاری رہ سکتی ہے۔
اس حوالے سے سی ایس یو کے جنرل سیکرٹری الیگزانڈر ڈوبرنڈ کا کہنا تھا: ’’میں ایک طویل رات کی تیاری کر رہا ہوں۔ میں نے ٹوتھ بُرش بھی ساتھ رکھا ہے۔‘‘
ایس پی ڈی کے تھوماس اوپرمان نے کہا: ’’آج فائنل ہے، میرا خیال ہے کہ ہم کام نمٹا لیں گے۔‘‘
چانسلر انگیلا میرکل ستمبر میں اپنی جماعت سی ڈی یو اور سی ایس یو کی انتخابی کامیابی کے بعد فاتح بن کر ابھری تھیں۔ اس کے نتیجے میں وہ تیسری مرتبہ چانسلر بننے جا رہی ہیں۔
تاہم ان کی جماعت محض چند نشستوں کی کمی کے باعث تنہا حکومت نہیں بنا پا رہی تھی۔ اس پر مستزاد یہ کہ رواں حکومت میں اس کی اتحادی جماعت فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) پارلیمنٹ میں کوئی بھی نشست نہیں لے سکی تھی۔ اس صورتِ حال میں میرکل کو نئے اتحادی کی تلاش تھی اور اسی مرحلے کی تکمیل کے لیے ایس پی ڈی کے ساتھ بات چیت چل رہی تھی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے میڈیا رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ مذاکرات کے عمل میں سی ڈی یو اور ایس پی ڈی جن منصوبوں کی خواہش ظاہر کر رہی ہیں ان کی مالیت کم از کم 50 بلین یورو بنتی ہے جو دستیاب مالی وسائل سے تین گُنا زیادہ ہے۔
اس حوالے سے سی ڈی یو کے جنرل سیکرٹری ہیرمان گروئہے کا کہنا ہے: ’’اگر آپ 15بلین یورو کی بات کریں تو یہ حقیقت سے کچھ قریب تر ہو گی۔‘‘
اسی دوران ایس پی ڈی میں ملازمین کے شعبے کے سربراہ کلاؤز بارتھیل نے بِلڈ اخبار سے بات چیت میں اپنی جماعت کے اعلیٰ رہنماؤں کے لیے ایک انتباہ بھی جاری کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ کابینہ کی اہم پوزیشنوں کے لیے ناموں کا معاملہ فی الحال مؤخر رکھا جائے اور کسی بھی طرح کے معاہدے کے اصل مواد پر توجہ دی جائے۔
واضح رہے کہ ایس پی ڈی اتحادی حکومت میں شامل ہونے کے فیصلے کے لیے اپنے ارکان کی ووٹنگ کروا رہی ہے جن کی تعداد چار لاکھ 70 ہزار ہے۔ ایس پی ڈی اور سی ڈی یو کے مذاکراتی عمل سے قریبی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ وسط دسمبر میں ایس پی ڈی کی اس ووٹنگ سے قبل کابینہ کی تقرریوں کا اعلان نہیں کیا جائے گا۔