’اتحادی ممالک امریکی فوجیوں کی تعیناتی کا کرایہ دیں‘
11 مارچ 2019امریکی فوج کے ایک ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل فرینکلن بینجمن ’بین‘ ہوجز کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کو محض افواہ خیال کرتے رہے ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ اپنے اتحادی ملکوں سے اپنے فوجیوں کی تعیناتی کا کرایہ طلب کرنے کو عملی شکل دے سکتی ہے۔ امریکی جنرل نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ وہ اس بات کو ایک مزاق خیال کرتے آئے ہيں اور انہیں یقین ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اس معاملے پر سنجیدگی کے ساتھ کوئی پالیسی وضع نہیں کرے گی۔
دوسری جانب یورپی کونسل برائے خارجہ امور نے گزشتہ ماہ ایک رپورٹ شائع کی ہے اور اس میں واضح کیا گیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے اتحادی ممالک کو اپنے فوجیوں کی تعیناتی کا کرایہ ادا کرنے کے نوٹس کسی وقت بھی جاری کر سکتے ہیں۔ ابتداء میں فوجیوں کی تعیناتی کا کرایہ ادا کرنے کی ادھر اُدھر کی باتیں اب باضابطہ طور پر خبروں کی صورت اختیار کر چکی ہیں۔
اس حوالے سے اب یہ کہا جا رہا ہے کہ امریکی حکومت اتحادی ممالک میں تعینات اپنے فوجیوں کے کرائے کی مکمل مالیت کے ساتھ پچاس فیصد اضافی قیمت بھی طلب کرنے کی سوچ رکھتی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کی اس سوچ پر ریٹائرڈ امریکی لیفٹیننٹ جنرل بن ہوجز نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کو ابھی بھی یہ امید ہے کہ یہ بات بڑھا چڑھا کر بیان کی گئی ہے اور حقیقت سے اس کا تعلق نہيں۔
بین ہوجز کے مطابق یورپی سیاسی و جغرافیائی صورت حال انتہائی مختلف ہیں اور اس کا امریکا کو احساس کرنا لازمی ہے۔ اُدھر صدر ٹرمپ کا بظاہر یہ خیال ہے کہ یورپی براعظم میں امریکی فوجی اُس کے اپنے مفاد میں تعینات کیے گئے ہیں۔ بن ہوجز کا کہنا ہے کہ جرمنی یا اٹلی میں جو امریکی فوجی موجود ہیں وہ مجموعی سکیورٹی کے تحفظ کے تناظر میں تعینات کیے گئے ہیں۔ امریکی جنرل کے مطابق یہ فوجی افریقہ، مشرق وسطیٰ اور یورپ میں امریکی مفادات کے نگران ہیں۔
اس سلسلے میں یہ اہم ہے کہ جنوبی کوریا نے ابھی اسی ماہ کے دوران امریکی فوجیوں کی تعیناتی کی مد میں واشنگٹن حکومت کو ادا کی جانے والی سالانہ رقم میں اضافہ کیا ہے۔ امریکی صدر کے شدید دباؤ کے تحت سیئول حکومت نے 822 ملین امریکی ڈالر میں 102 ملین ڈالر کا اضافہ کیا ہے۔ جنوبی کوریا میں ساڑھے اٹھائیس ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں۔ ایسا بھی کہا جا رہا ہے کہ امریکی صدر جنوبی کوریا سے چند ہزار فوجی واپس بلا کر سکتے ہیں۔
امریکی جنرل بن ہوجز اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد سے جرمنی میں مقیم ہیں اور وہ یورپی پالیسی انالیسز برائے اسٹریٹیجک اسٹڈیز کے مرکز (CEPA) میں پیرشنگ چیئر سنبھالے ہوئے ہیں۔