اجناس کی برآمدات پر پابندی مہنگائی کا حل نہیں، جرمن وزیر
13 مارچ 2022عالمی سطحی پر اشیائے خورونوش کی قیمتیں ویسے بھی بڑھ رہی تھیں تاہم یوکرین پر روسی حملے نے حالات مزید بگاڑ دیے ہیں اور غذائی زنجیر کو متاثر کیا ہے۔ متعدد ممالک اسی تناظر میں غذائی اجناس کی برآمد روک رہے ہیں۔ اؤزدیمیر کا جرمن نشریاتی ادارے زیڈ ڈی ایف سے بات چیت کرتے ہوئے اسی تناظر میں کہنا تھا، "مارکیٹس ہر حال میں کھلی رہنا چاہیئں۔"
یوکرین تنازعے سے خوراک کی سپلائی متاثر
افغانستان کے لیے بھارتی گندم، براستہ پاکستان فراہمی کی اجازت
یوکرین پر روسی حملے کے بعد رواں ہفتے متعدد ممالک کی جانب سے غذائی اجناس کی برآمدات پر پابندیوں کی اطلاعات سامنے آئیں تھیں، تاکہ زرعی اجناس پیدا کرنے والے یہ ممالک اپنے ہاں خوراک کی سپلائی بحال رکھ سکیں۔ اؤزدیمیر نے جی سیون ممالک کے وزرائے زراعت کے اجلاس میں شرکت سے قبل کہا، "ہمیں ہر حآمل میں کوشش کرنا ہے کہ اجناس جو ابھی دستیاب ہیں، یہ آئندہ بھی مناسب قیمتوں پر دستیاب رہیں۔"
یہ بات اہم ہے کہ جرمنی اس وقت جی سیون ممالک کی سربراہی کر رہا ہے، جب کہ آئندہ جمعے کو جرمنی میں جی سیون ممالک کے وزرائے زراعت کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔
یوکرین اور روس گندم کی پیدوار کے حوالے سے اہم ترین ممالک میں سے ایک ہیں اور یوکرین پر روسی حملے کے بعد بندرگاہوں کی بندش کی وجہ سے یوکرین اور روس سے گندم کی ترسیل انتہائی کم ہو گئی ہے۔
یوکرین پر روسی حملے کے بعد عالمی سطح پر گندم کی قیمت 14 برس کی بلند ترین سطح پر ہے۔ یہ دونوں ممالک گندم کی عالمی برآمدات کا تیس فیصد مہیا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ کھانے کے تیل کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
جرمنی کو خدشات ہیں کہ قیمتوں میں اضافے کا براہ راست اثر اجناس کی غریب ممالک کو سپلائی کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک ورلڈ فوڈ پروگرام سمیت انسانی بنیادوں پر امدادی کاموں میں مصروف تنظیموں کے لیے اجناس کی فراہمی پر پڑے گا۔
جرمن وزیر کا کہنا تھا، "بہت سے ممالک روس اور یوکرین پر انحصار کرتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے لیے پچاس فیصد سپلائی ان دو ممالک سے ہوتی ہے۔"
ع ت، ع ب (روئٹرز، اے ایف پی)