ادب کا نوبل انعام، امریکی گیت نگار بوب ڈلن کے نام
13 اکتوبر 2016سویڈش اکیڈمی نے 75 سالہ ڈلن کے لیے ادب کے نوبل انعام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے’’ گیتوں کی عظیم امریکی روایات میں رہتے ہوئے نئے شاعرانہ اظہاریے متعارف کروائے‘‘۔ بوب ڈلن کو نوبل انعام دیے جانے کے حوالے سے اندازے اور قیاس آرائیاں گزشتہ کئی برسوں سے جاری تھیں، تاہم ماہرین کو توقع نہیں تھی کہ ادب کے اس انتہائی اعلیٰ انعام کو پوپ، راک اور لوک گیت نگاری تک پھیلا دیا جائے گا۔
سویڈش اکیڈمی کی مستقل سیکرٹری سارا ڈینیئس کا کہنا ہے کہ ڈلن کی گیت نگاری بنیادی طور پر قدیم یونانی گیتوں کا تسلسل ہے۔ ڈینیئس کے مطابق جس طرح سدابہار یونانی گیتوں کو موسیقی کے ساتھ دربار اور دوسری محفلوں میں گایا جاتا تھا، اُسی طرح آج کے دور میں امریکی گیت نگار کے گیت بھی سازوں کے ساتھ گلوکار فضا میں بکھیر رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جس طرح ادیب کوئی تحریر لکھتا ہے تو آنکھوں سے پڑھی جاتی ہیں، ایسے ہی ڈلن کے امر رہنے والے گیت انسانی کانوں کے لیے ہیں اور اُن کا لطف صرف کن رس افراد ہی لے سکتے ہیں۔
جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر نے ادب کا نوبل انعام امریکی گیت نگار بوب ڈلن کو دینے کا خیرمقدم کرتے ہوئے انہیں مبارک باد دی۔ اشٹائن مائر نے کہا کہ سویڈش اکیڈمی نے ڈلن کو نوبل انعام دے کرایک دلیرانہ فیصلہ کیا ہے۔ جرمن وزیر خارجہ کے مطابق ڈلن نے اپنے گیتوں اور نغموں میں آج کے دور کے سماجی طبقاتی معاملات پر انتہائی کامیابی سے طنز کیا ہے۔
ڈلن چوبیس مئی سن 1941 میں امریکی ریاست مینیسوٹا کے مقام ڈُولُوتھ میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ متوسط یہودی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ سن 1992 میں ٹونی موریسن کے بعد نوبل انعام حاصل کرنے والے پہلے امریکی ادیب ہیں۔ وہ بیک وقت شاعر، اداکار اور مصنف ہونے کے علاوہ سازنواز بھی ہیں۔ انہوں نے کئی فلموں میں اداکاری کے جوہری بھی دکھائے ہیں۔ سن 2008 میں انہیں موسیقی اور امریکی ثقافت کے لیے خدمات دینے کے احترام میں پولٹزر پرائز سے بھی نوازا جا چکا ہے۔
اس برس کا یہ آخری نوبل انعام تھا۔ اس سے قبل طبیعات، طب، کیمیا اور معاشیات اور امن کے نوبل انعامات کا اعلان کیا جا چکا ہے۔ امن کا نوبل انعام کولمبیا کے صدر خوان مانویل سانتوس کو فارک باغیوں کے ساتھ امن ڈیل طے کرنے پر دیا گیا۔