1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اربوں یورو ساتھ لے جانے والوں کا ڈھائی سو یورو کا مطالبہ

1 جنوری 2019

جرمنی میں ہر سال بیسیوں ارب یورو کی نقد رقوم کی محفوظ منتقلی کے ذمے دار مسلح ڈرائیوروں اور کارکنوں نے ملک گیر ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ ہڑتال بدھ دو جنوری سے شروع ہو گی اور جمعہ چار جنوری تک جاری رہ سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/3ArMr
تصویر: Fotolia

جرمن دارالحکومت برلن سے منگل یکم جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق یورپی یونین کی سب سے بڑی معیشت جرمنی میں اس شعبے کے ملازمین کی مجموعی تعداد قریب ساڑھے بارہ ہزار ہے۔

یہ کارکن، جو آتشیں ہتھیاروں سے مسلح ہوتے ہیں، اکثر مال بردار بکتر بند گاڑیوں کے ذریعے مختلف بینکوں اور بڑے بڑے سٹوروں کو کیش ڈلیوری کا کام کتتے ہیں۔

جرمنی: کیش مشینیں دھماکے سے اڑا کر لُوٹنے کے ریکارڈ واقعات

ملک کی سب سے بڑی ٹریڈ یونین ’وَیردی‘ (Ver.di) کی طرف سے اس ہڑتال کا اعلان ان ہزاروں ملازمین کی ماہانہ تنخواہوں میں اضافے کے لیے ان کے آجرین کے ساتھ جاری بات چیت کے پانچ مختلف دور ناکام رہنے کے بعد یکم جنوری کو کیا گیا۔

کیش ٹرانسپورٹ کے شعبے کے آجر اداروں کے ساتھ ان ملازمین کے لیے ’وَیردی‘ کی طرف سے مذاکرات کرنے والے اعلیٰ ترین مندوب آرنو پوئکَس نے روئٹرز کو بتایا، ’’یہ ملک گیر ہڑتال بدھ دو جنوری سے شروع ہو گی، جو ممکنہ طور پر جمعہ چار جنوری تک جاری رہے گی۔

اس ہڑتال کے خاتمے کے وقت کا انحصار اس بات پر ہو گا کہ آجرین کے ساتھ بات چیت کے اسی ہفتے جمعرات اور جمعے کے لیے طے کردہ اگلے دو ادوار کے کیا نتائج نکلتے ہیں۔‘‘

 آرنو پوئکَس نے کہا، ’’ہماری طرف سے آجرین کے لیے پیغام بہت واضح ہے۔ اگر انہوں نے ماہانہ تنخواہوں میں اضافے کے لیے کوئی ایسی پیشکش نہ کی، جس پر کم از کم بات شروع کی جا سکے، تو اس ہڑتال کی مدت میں توسیع کر دی جائے گی۔‘‘

’تاریخ کا سب سے بڑا کیش ٹرانسفر‘: ایران کی جرمنی کو درخواست

وَیردی کے مطابق اس ہڑتال کے دوران پورے جرمنی میں نقد رقوم کی کوئی ٹرانسپورٹ نہیں کی جائے گی، جس کے مختلف بینکوں کی کیش مشینوں اور بڑے بڑے سٹوروں کو نقد رقوم کی ترسیل کے حوالے سے شدید اور منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

یہ صورت حال عام صارفین کے لیے اس وجہ سے بھی پریشانی کا باعث ہو گی کہ سال نو کے موقع پر چھٹی کے بعد اکثر بینکوں کی کیش مشینیں خالی ہوتی ہیں، جنہیں دوبارہ بھرنا ضروری ہو چکا ہوتا ہے۔

تین دہائیوں میں جمع کردہ سکے بینک نے چھ ماہ میں گنے

وَیردی کا مطالبہ ہے کہ ملک میں کیش ٹرانسپورٹ کے شعبے کے کارکنوں کی ماہانہ تنخواہوں میں ڈھائی سو یورو کا اضافہ کیا جائے۔ اس کے علاوہ اگلے دو سال کے دوران ملک کے نئے مشرقی صوبوں اور پرانے مغربی صوبوں میں اسی شعبے کے ملازمین کی تنخواہوں میں پائے جانے والے فرق کو بھی ختم کیا جائے۔

اس وقت جرمنی کے نئے مشرقی صوبوں میں اس شعبے کے ’مَنی کاؤنٹر‘ اور ’کیش ڈرائیور‘ کہلانے والے ملازمین کی ماہانہ تنخواہیں 18 سو یورو سے لے کر 24 یورو تک بنتی ہیں۔ اس کے برعکس پرانے مغربی صوبوں میں یہی اوسط ماہانہ تنخواہیں 22 سو یورو سے لے کر 29 سو یورو تک ہوتی ہیں۔

م م / ا ا / روئٹرز