1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ارجنٹائن میں کتابوں سے بنا ’بابل کا مینار‘

16 مئی 2011

مارتا مینیوجن ارجنٹائن کی ایک ایسی مشہور فنکارہ ہیں، جو اپنے معمول سے ہٹ کر بنائے گئے فن پاروں کے لیے مشہور ہیں اور جن کی جسامت بھی اتنی ہی غیر معمولی ہوتی ہے جتنی کہ ان کی نوعیت۔

https://p.dw.com/p/11HKZ
بیونس آئرس شہر کا ایک فضائی منظرتصویر: Miriam M.

مارتا مینیوجن ارجنٹائن کی ایک ایسی مشہور فنکارہ ہیں، جو اپنے معمول سے ہٹ کر بنائے گئے فن پاروں کے لیے مشہور ہیں اور جن کی جسامت بھی اتنی ہی غیر معمولی ہوتی ہے جتنی کہ ان کی نوعیت۔

مارتا کی تازہ ترین تخلیق ایک ایسے تصور کا نتیجہ ہے، جس میں انہوں نے کتابوں کا ایک مینار بنانے کا فیصلہ کیا۔ یہ مینار گھومتا ہوا اوپر کی طرف اٹھتا ہے۔ 25 میٹر یا قریب 82 فٹ بلند اس مینار کی آرٹ کے ایک نمونے کے طور پر تعمیر کا مقصد ’لکھے ہوئے لفظوں کے لیے احترام کے جذبات‘ کا اظہار ہے۔

BdT Warhol Portrait von Michael Jackson versteigert
پاپ آرٹ فنکار اینڈی وارہول کا بنایا ہوا مرحوم امریکی گلوگار مائیکل جیکسن کا ایک پورٹریٹتصویر: AP

ارجنٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرس کے عین وسط میں پلازا سان مارٹن میں مارتا مینیوجن کے بنائے ہوئے اس شاہکار کو ’ٹاور آف بابل‘ یا بابل کے مینار کا نام دیا گیا ہے۔ اس ’کتابی مینار‘ کی تعمیر ان 35 ہزار سے زائد کتب کی مدد سے ممکن ہو سکی، جن میں سے زیادہ تر مارتا کو 50 مختلف سفارت خانوں نے عطیے کے طور پر دی تھیں۔

مارتا مینیوجن کہتی ہیں کہ وہ یہ بات سمجھنے میں ناکام رہی ہیں کہ انسانوں کی مختلف زبانیں کیوں ہیں۔ ارجنٹائن کی اس بہت معروف خاتون آرٹسٹ کے بقول ان کی رائے میں ایک فنکار کے طور پر یہ ان کا مشن ہے کہ وہ تمام انسانوں کو متحد کرنے کی کوشش کریں۔

کتابوں سے بنائے گئے اس مینار کے بارے میں مارتا نے خبر ایجنسی اے ایف پی کوبتایا کہ انہوں نے چھاپی گئی کتابوں سے یہ بہت بلند شاہکار بنا تو لیا ہے لیکن اس میں استعمال ہونے والی کتابوں کے برعکس خود آرٹ کے اس نمونے کو کسی زبان یا ترجمے کی ضرورت نہیں ہے۔

Christo
بین الاقوامی شہرت کے حامل فنکار کرسٹو، ڈوئچے ویلے کو ایک انٹرویو دیتے ہوئےتصویر: DW

ارجنٹائن میں فنون لطیفہ کی دنیا میں مارتا کو زیادہ تر فنکاروں سے بہت مختلف سمجھا جاتا ہے۔ وہ اپنے فن پاروں کی دنیا بھر میں نمائش کر چکی ہیں۔ آرٹ کے ناقدین ان کا موازنہ اینڈی وار ہول اور کرسٹو جیسے بین لاقوامی سطح پر مشہور فنکاروں سے کرتے ہیں۔ مارتا کی تخلیقات کی عشروں سے خاص بات یہ ہے کہ ان کے بنائے ہوئے نمونے عوام کی فن کے حوالے سے حساسیت اور سوجھ بوجھ کا اظہار کرتے ہیں۔ ساتھ ہی ان فن پاروں میں ایک ایسا انسانی پہلو بھی ہوتا ہے، جس سے لطف اندوز ہوا جا سکتا ہے یا جس پر مسکرایا جا سکتا ہے۔

سن 1943 میں پیدا ہونے والی مارتا مینیوجن پیدائشی طور بیونس آئریس کی رہائشی ہیں، جہاں وہ آج بھی رہتی ہیں۔ لیکن اپنے فن پاروں سے انہوں نے دنیا بھر میں شائقین کو متاثر کیا ہے۔ یہ فنکارہ اس بات پر یقین رکھتی ہیں کہ’ سب کچھ اور ہر شے آرٹ ہوتی ہے۔‘

یونیسکو کی طرف سے بیونس آئرس کو سال 2011 کے لیے World Book Capital یا دنیا کا کتابی دارالحکومت قرار دیا گیا ہے اور بیونس آئرس میں ایک بین الاقوامی کتاب میلہ بھی ہو رہا ہے۔ مارتا مینیوجن کے بنائے گئے ٹاور آف بابل کا افتتاح بیونس آئرس میں اسی کتاب میلے کی مناسبت سے کیا گیا۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں