ارجنٹائن کے فٹبال ستارے میراڈونا چل بسے
26 نومبر 2020'ہم اب'جنت‘ میں ایک ساتھ فٹبال کھیلیں گے‘
عالمی شہرت یافتہ اور اپنے دور کے ایک بہترین فٹبالر ڈیاگو ارمانڈو میراڈونا کے وکلا نے بدھ 25 نومبر کو ان کے انتقال کی خبر دی۔ انتقال کے وقت اس فٹبالر کی عمر محض 60 برس تھی۔ ان کے حلقہ احباب کا کہنا تھا کہ بدھ کے روز میراڈونا بیونس آئرس کے مضافات میں اپنے گھر پر ہی تھے، جب انہیں دل کا دورہ پڑا اور وہ چل بسے۔
اس ماہ کے اوائل میں دماغ کی سرجری کے بعد ہی وہ ہسپتال سے اپنے گھر واپس آئے تھے۔ ان کے وکیل ماتیاس مورلا کا کہنا تھا کہ ان کے دماغ میں خون جم گيا تھا، جس سے ان کی جان بھی جا سکتی تھی تاہم اس کا وقت پر پتہ چل گيا تھا۔ میراڈونا کو شراب نوشی اور منشیات کی لت بھی لگ گئی تھی جس کی وجہ سے انہیں صحت کے شدید مسائل سے دو چار ہونے کے لیےگزشتہ 20 برس کے دوران تین بار ہسپتال کا رخ کرنا پڑا۔ حال ہی میں کووڈ 19 کی وجہ سے بھی انہیں گھر کے اندر ہی تن تنہا رہنا پڑا تھا۔
ان کی موت پر دنیا کی بہت سی معروف ہستیوں نے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ برازیل کے لیجنڈری فٹبالر پیلے نے بھی اپنی تعزیتی پیغام میں کہا ہے،'' امید ہے کہ دونوں ایک بار پھر سے'جنت‘ میں ایک ساتھ فٹبال کھیلیں گے۔‘‘
پوپ فرانسس کا تعلق بھی ارجنٹائن کے شہر بیونس آئرس سے ہے جہاں میراڈونا پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ اس وقت کو بہت شوق سے یاد کرتے ہیں جب وہ ایک دوسرے سے ملا کرتے تھے،''میں ان کو اپنی دعاؤں میں یاد کرتا ہوں۔‘‘
ارجنٹائن کی حکومت نے ان کے انتقال پر تین روز کے سرکاری سوگ کا اعلان کیا ہے۔ صدر البیرٹو فرناندیز نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ''پ نے ہمیں دنیا کے بلند ترین مقام تک پہنچایا اور ہمیں بہت خوشیاں فراہم کیں۔‘‘
فٹبال کے دیوتا اور خدائی دست
فٹبال کی دنیا کا ایک بڑا حلقہ اور ماہرین ڈیاگو میراڈونا کو اب تک عظیم ترین کھلاڑی مانتے ہیں، خاص طور پر اس وقت جب گیند ان کے پیروں کے آس پاس ہو تو ان کی سحر انگیز مہارت دیکھنے لائق ہوتی تھی۔ سن 1986 کے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں انہوں نے جو کارنامہ انجام دیا اسے دنیا کبھی نہیں بھول سکتی۔
انگلینڈ کے خلاف اس 90 منٹ کے سیمی فائنل میچ میں میراڈونا نے اپنی تمام صلاحیتیں بروئےکار لاتے ہوئے دنیا کے سامنے اپنی مہارت کا لوہا منوا لیا۔ سن 1980 کے عشرے میں فاک لینڈ کے متنازعہ علاقے کے لیے انگلینڈ اور ارجنٹائن کے درمیان جنگ شروع ہوئی تھی اور اس لحاظ سے میچ کی حدت کچھ زیادہ ہی تھی۔ تقریبا ایک لاکھ شائقین کی موجودگی میں میراڈونا نے انگلینڈ کے دفاع کو تہس نہس کر کے رکھ دیا تھا۔
اسی میچ میں میراڈونا نے اپنی سحر انگیز مہارات کا مظاہرہ کرتے ہوئے تاریخ کا سب سے بہترین گول کیا۔ میراڈونا نے میدان کے وسط میں گیند سنبھالی اور آگے بڑھے، انگلینڈ کے ڈیفنڈرز ان کے پیچھے لگے رہے اور بہت کوشش کی تاہم ان کی ایک نہ چلی اور میراڈونا نے تنہا سب کے مات دیتے ہوئے گول کر دیا۔ اس وقت ارجنٹائن کے کامینٹیٹر نے اس گول کو ایک نظم سے تعبیر کیا تھا۔
ارجنٹائن نے فائنل میچ میں جرمنی کو دو کے مقابلے تین گول سے شکست دیکر ورلڈ کپ بھی جیت لیا تاہم اس بڑی کامیابی کے باوجود سب کی زبان پر انگلینڈ کے خلاف اس گول کے تذکرے تھے۔ اس وقت صحافیوں سے بات چيت میں میراڈونا نے کہا تھا، ''یہ گول خدا کے دست اور میراڈونا کے سر کے ذریعے ہوا۔‘‘
شاندار آغاز
میراڈونا 30 اکتوبر سن 1960 کو پیدا ہوئے تھے اور فٹبال میں ان کے عالمی کیریئر کا آغاز سن 1986کے ورلڈ کپ سے ہوا۔ انہوں نے اپنا پہلا بین الاقوامی میچ میکسکو کے خلاف اس وقت کھیلا جب ان کی عمر 16 برس کی تھی۔ اس سے پہلے انہوں نے کلب کی سطح پر ارجینٹینو جونیئر اور بوکا جونیئر کی جانب سے کھیلتے رہے تھے، جہاں انہیں قومی خطابات سے نوازا گیا۔
بعد میں انہوں نے بارسلونا کی ٹیم میں شمولیت اختیار کی تاہم ان کا کھیل نیپولی میں چمکا جس نے انہیں اس دور میں ایک کروڑ ڈالر سے بھی زیادہ کی رقم میں حاصل کیا تھا۔ نیپولی میں شمولیت کے بعد میراڈونا سات برس تک اٹلی میں رہے، جہاں انہیں ایک ہیرو کا درجہ حاصل تھا۔ اس دوران ان کی ٹیم لیگ کے دو فائنل جیتنے میں کامیاب ہوئی۔
سن 1989 اور سن2004 کے درمیان وہ اپنی بچپن کی دوست کلاڈیا ویلافین سے شادی کے بندھن میں رہے، جن سے ان کے دو بچے پیدا ہوئے۔ شادی کے علاوہ بھی ایک اور دوست سے ان کے تعلقات تھے جن سے ایک بیٹا پیدا ہوا، تاہم میراڈونا اپنے اس بیٹے سے اس وقت ملے جب اس کی عمر 17 برس کی ہوچکی تھی۔
اٹلی میں قیام کے دوران یہ قیاس آرائیاں زور پکڑنے لگیں تھیں کہ ان کے تعلقات ڈرگ مافیا سے ہیں۔ 1991ء میں ایک ڈوپ ٹیسٹ میں ان کا کوکین کا ٹیسٹ پوزیٹیو آیا، جس کے بعد کلب نے ان کے ساتھ معاہدہ ختم کر دیا۔
توبیاس اولمیئر/ ص ز/ ع ا