1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ارضیاتی تنزلی، انسانی بیماریوں میں اضافہ

عابد حسین16 جولائی 2015

ایک تازہ جائزہ رپورٹ کے مطابق زمین کے قدرتی ذخائر میں کمی سے انسانی صحت کو سنگین مسائل کا سامنا ہے۔ ماہرین کی مرتب کردہ یہ جائزہ رپورٹ معتبر طبی جریدے لینسیٹ میں شائع ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1FzyD
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/G. Pohl

طبی جریدے لینسیٹ میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ سو برسوں سے زمین کے قدرتی ذخائر میں ہونے والی مسلسل کمی اور ارضیاتی تنزلی نے انسانی صحت کے لیے کی جانے والی ترقی کے عمل کو اُلٹ کر دیا ہے۔ ذخائر میں کمی ہونے سے انسانوں میں صحت کے پیچیدہ مسائل جنم لے چکے ہیں۔ جائزہ رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ اقتصادی اور ترقیاتی کامیابی کے حصول کے لیے مستقبل کی نسلوں کی صحت کو گروی رکھ دیا گیا ہے۔ لینسیٹ میں شائع ہونے والی خصوصی رپورٹ کو پندرہ معروف ماہرینِ تعلیم اور رسرچرز نے مرتب کیا ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ غیرپائیدار انداز میں زمینی ذخائر کے استحصال سے انسانی تہذیب نے غیر معمولی فروغ تو پایا ہے لیکن اِس سے زمین پر فطرت کے زندگی کو دوام دینے والے نظام میں جو ٹوٹ پھوٹ ہوئی ہے، اُس نے انسانوں کی صحت پر گہرے منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ ساٹھ صفحات پر مبنی رپورٹ میں بیان کیا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی، سمندروں کی آلودگی، زیر زمین پانی کے ذخائر میں کمی، آلُودہ زمینی علاقے، حد سے زیادہ ماہی گیری اور حیاتیاتی تنوع کا فقدان جیسے عوامل حقیقت میں گزشتہ کئی دہائیوں پر پھیلی انسان کی ترقی اور خوشحالی کی دوڑ کے ضمنی نتائج ہیں جو انتہائی منفی اثرات کے حامل ہیں۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ غریب اقوام اِن عوامل سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

trockenes Maisfeld
موسمیاتی تبدیلی سے ہرے بھرے کھیت سوکھ رہے ہیںتصویر: CC BY-NC-SA 2.0/C. Schubert (CCAFS)

لینسیٹ جریدے میں چھپنے والی ماہرین کی رپورٹ کا سرنامہ ’’سیف گارڈنگ ہیومن ہیلتھ اِن دی اینتھروپوسین ایپوک‘‘ یا اُردو میں اِس ٹائٹل کا ترجمہ ’عہد ساز بشریاتی منظر میں انسانی صحت کا تحفظ‘ کیا جا سکتا ہے۔ اِس جائزے کے مطابق ماحولیاتی تبدیلیوں کے ممکنہ اثرات گلوبل ہیلتھ پر ظاہر ہو چکے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی سے جہاں بیماریوں کے حجم میں پھیلاؤ ہوا ہے وہاں ناقص غذا میں بھی اضافہ محسوس کیا جا سکتا ہے۔ اِس رپورٹ کا خصوصی مطالعہ اقوامِ متحدہ کے ماحولیاتی سائنس دانوں نے بھی کیا۔ یہ امر اہم ہے کہ سماجی علوم کے ماہرین صنعتی دور کے فروغ سے انسانی سرگرمیوں نے زمین کے حیاتیاتی تنوع کو جس انداز میں متاثر کیا ہے، اُسے ’’انتھروپو سین‘‘ کا نام دے رکھا ہے۔

ارضیاتی ذخائر میں کمی اور انسانی صحت کے حوالے سے مرتب کی جانے والی رپورٹ کے پندرہ ماہرین تعلیم میں سے ایک ہارورڈ یونیورسٹی کے سموئیل میئرز ہیں، اُن کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ گلوبل ہیلتھ کمیونٹی بھرپور انداز میں سامنے آئی ہے اور اِس کمیونٹی کا کہنا ہے کہ زمین کے ایکولوجیکل یا حیاتیاتی نظام میں رونما ہونے والی تبدلیوں کو نظرانداز کرنے سے انسانی زندگیاں کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ سیموئل میئرز پہلے ہی ایک عالمی مہم میں شریک ہیں اور اِس مہم کا مقصد شہد کی مکھیوں کے انداز میں پھولوں کے زیروں سے افزائش پانے والے کیڑوں ’’پولینیٹرز‘‘ میں پیدا ہونے والی شدید کمی بارے آگہی و شعور پیدا کرنا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ زیرگی یا پولینیشن کا زمین پر 35 فیصد خوراک کی پیدائش میں کلیدی کردار ہے۔ اِس میں کمی سے زمین کے باسیوں میں وٹامن اے کی کمی پیدا ہو سکتی ہے۔