اسامہ کی ہلاکت امن کی طاقتوں کے لیے فتح ہے، میرکل
3 مئی 2011جرمن چانسلر نے پیر کو ایک بیان میں کہا، ’گزشتہ شب امن کی طاقتوں کو ایک فتح حاصل ہوئی ہے۔ تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ عالمی سطح پر دہشت گردی کو اب شکست دے دی گئی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا، ’اسامہ بن لادن کے خلاف کمانڈو ایکشن اور اس کی ہلاکت سے امریکی فوج نے القاعدہ کو کاری ضرب لگائی ہے۔‘
انگیلا میرکل نے کہا کہ اس تناظر میں انہوں نے امریکی صدر باراک اوباما کے ساتھ اپنے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ برلن حکام کے مطابق دونوں رہنماؤں نے پیر کی شام ٹیلی فون پر بات کی۔ اس دوران چانسلر میرکل نے بن لادن کے خلاف کامیاب عسکری کارروائی پر اوباما کو مبارکباد دی۔ برلن میں ترجمان اسٹیفان زائبرٹ نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی کے خلاف لڑائی سے اپنی حکومتوں کی وابستگی کا اعادہ کیا۔
میرکل نے اپنے بیان میں مزید کہا، ’اسامہ بن لادن ہزاروں معصوم انسانوں کی ہلاکت کا ذمہ دار تھا۔‘ انہوں نے کہا، ’اسامہ کا دعویٰ تھا کہ وہ اسلام کے نام پر کارروائیاں کر رہا تھا، لیکن درحقیقت اس نے اپنے اور دیگر تمام مذاہب کی اقدار کو مذاق بنایا۔‘
قبل ازیں جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹرویلے نے کہا کہ دنیا کے ظالم ترین دہشت گردوں میں سے ایک کی موت دنیا بھر میں ان لوگوں کے لیے خوشی کی خبر ہے، جو آزاد سوچ رکھتے ہیں اور امن سے محبت کرتے ہیں۔‘
تاہم انہوں نے القاعدہ کی جانب سے انتقامی کارروائیوں سے بھی خبردار کیا۔ انہوں نے کہا، ’اس بات کو خارج ازامکان قرار نہیں دیا جا سکتا ہے کہ اس کے دیگر ساتھی بھی ہیں جو دنیا بھر میں وہ کارروائیاں کرنے کی کوشش کریں گے، جن پر عمل پیرا ہونے سے اسامہ کو روک دیا گیا ہے۔‘
جرمن وزیر داخلہ ہانس پیٹرفریڈریش نے واشنگٹن روانگی سے قبل ایک بیان میں کہا کہ برلن حکومت امریکہ کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف لڑائی جاری رکھے گی۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: افسر اعوان