اسامہ کی ہلاکت کی تصاویر جاری نہیں کی جائیں گی، اوباما
5 مئی 2011امریکی صدر باراک اوباما کی کابینہ القاعدہ کے رہنما کے پوسٹ مارٹم کی تصاویر جاری کرنے کے حوالے سے غور وخوض کرتی رہی ہے۔ باراک اوباما نے سی بی سی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا: ’’ ہمارے لیے اس بات کو یقینی بنانا اہم ہے کہ کسی ایسے فرد کی، جسے سر میں گولی لگی ہو، تصاویر اس طرح سے جاری نہ کی جائیں کہ انہیں بطور پراپیگنڈہ ہتھیار استعمال کرتے ہوئے مزید اشتعال پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جائے۔‘‘
باراک اوباما نے اس موقع پر تصدیق کی کہ ڈی این اے ٹیسٹ اور چہرہ پہچاننے کے حوالے سے کی جانے والی جانچ پڑتال سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ ہلاک کیا جانے والا شخص 11 ستمبر کے حملوں کا ماسٹر مائنڈ اسامہ بن لادن ہی تھا۔ اوباما کا کہنا تھا: ’’ آپ جانتے ہیں کہ ہم ان تمام چیزوں کو اپنی کامیابی کی نشانی کے طور پر بطور فخر پیش نہیں کرسکتے۔‘‘
اسامہ بن لادن کو اتوار کی شب پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں امریکی کمانڈوز نے ایک خصوصی خفیہ کارروائی میں ہلاک کیا تھا۔ اس موقع پر اسامہ بن لادن کی رہائش گاہ سے کمپیوٹر ہارڈ ڈسکس، موبائل فون اور دیگر آلات قبضے میں لیے گئے تھے جنہیں القاعدہ نیٹ ورک کا پتہ لگانے کے حوالے سے بہت اہم گردانا جارہا ہے۔ ان اشیا کو انٹیلیجنس اداروں کے لیے ’سونے کی کان‘ قرار دیا جارہا ہے۔
امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے کہا ہے کہ نئی حاصل کردہ معلومات کی روشنی میں واشنگٹن کئی مزید ناموں کو دہشت گردی کے حوالے سے ’واچ لسٹ‘ میں شامل کرسکتا ہے۔
رپورٹ: افسراعوان
ادارت: ندیم گِل