اسامہ کے رشتہ داروں سے انکوائری کے لیے امریکی درخواست نہیں پہنچی، پاک وزارت خارجہ
11 مئی 2011منگل کو پاکستانی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا،’ وزارت کو امریکہ کی طرف سے کوئی باضابطہ درخواست موصول نہیں ہوئی ہے‘۔ تاہم خبر رساں ادارے اے ایف پی نے وزارت خارجہ کی ترجمان تہمینہ جنجوعہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی تک اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا کہ امریکی حکام کو اسامہ کی بیواؤں تک رسائی دے دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یمن اور سعودی عرب سے بھی اسامہ بن لادن کی بیواؤں کی حوالگی کی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی۔ اسامہ بن لادن کی بیواؤں کا تعلق سعودی عرب اور یمن سے بتایا جاتا ہے۔
پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں امریکی کمانڈوز کی یک طرفہ کارروائی کے نتیجے میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سے اسلام آباد اور واشنگٹن حکومتوں کے مابین بداعتمادی میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ دونوں ممالک دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں اہم حلیف تصور کیے جاتے ہیں۔ دوسری طرف ایسی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں کہ امریکی حکام نے پاکستانی حکومت سے کہا ہے کہ وہ انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں تعاون کرتے ہوئے، امریکی تفتیش کاروں کو اسامہ بن لادن کی بیواؤں تک رسائی دے۔
امریکی حکومت کا خیال ہے کہ اسامہ بن لادن کی بیواؤں سے انہیں مفید معلومات موصول ہو سکتی ہیں۔ دریں اثناء پاکستانی سول قیادت کے علاوہ فوجی حکام نے بھی کہا ہے کہ امریکی تفتیش کاروں کو اسامہ بن لادن کی بیواؤں سے بنیادی معلومات حاصل کرنے کے حوالے سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ ایک اعلیٰ فوجی اہلکار نے اے ایف پی کوبتایا،’ اسامہ بن لادن کے گھر والے زیر علاج ہیں، وہ محفوظ مقام پر ہیں‘۔
دوسری طرف میڈیا پر امریکی حکام کی جانب سے ایسے اشارہ سامنے آئے ہیں کہ پاکستانی حکومت اسامہ بن لادن کی بیگمات تک رسائی فراہم کر دے گا تاہم اس حوالے سے کوئی تفصیل جاری نہیں کی گئی ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین