1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

استنبول ایئر پورٹ حملہ: اکتالیس ہلاکتیں، تیرہ غیر ملکی بھی

مقبول ملک29 جون 2016

استنبول میں ترکی کے سب سے بڑے ہوائی اڈے پر منگل کی رات تین خود کش حملہ آوروں کی طرف سے کیے گئے دہشت گردانہ حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر اکتالیس ہو گئی ہے، جن میں کم از کم تیرہ غیر ملکی بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/1JFuS
Türkei Anschlag am Flughafen in Istanbul - Tag danach
استنبول کا اتاترک ایئر پورٹ نہ صرف ترکی کا سب سے بڑا ہوائی اڈہ ہے بلکہ وہ یورپ کا تیسرا مصروف ترین ایئر پورٹ بھی ہےتصویر: Reuters/M. Sezer

اس حملے میں تین مسلح حملہ آوروں نے منگل اٹھائیس جون کو مقامی وقت کے مطابق رات دس بجے سے کچھ دیر قبل شہر کے اتاترک ایئر پورٹ پر خود کو بم دھماکوں سے اڑا دیا تھا۔

اس سے قبل ایک حملہ آور نے ہوائی اڈے کے ایک لاؤنج میں اندھا دھند فائرنگ بھی شروع کر دی تھی۔ پھر جب اس کے باقی دو ساتھیوں نے ایک سکیورٹی چیک پوسٹ کو زبردستی پار کرنے کی کوشش کی تو موقع پر موجود اہلکاروں کی طرف سے ان پر فائرنگ بھی کی گئی تھی۔ لیکن اس سے قبل کہ ان حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا جاتا یا انہیں گرفتار کر لیا جاتا، انہوں نے خود کو دھماکوں سے اڑا دیا تھا۔

استنبول کا اتاترک ایئر پورٹ نہ صرف ترکی کا سب سے بڑا ہوائی اڈہ ہے بلکہ وہ یورپ کا تیسرا مصروف ترین ایئر پورٹ بھی ہے۔ آج بدھ انتیس جون کی صبح تک ملنے والی رپورٹوں میں اس تہرے خود کش حملے کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد 36 اور زخمیوں کی تعداد ڈیڑھ سو کے قریب بتائی گئی تھی۔

تاہم استنبول سے بدھ کی سہ پہر ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا کہ اس خونریز حملے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر اب 41 ہو گئی ہے، جن میں سے کم از کم 13 غیر ملکی تھے۔ اس کے علاوہ کئی لاپتہ افراد کی بھی اب تک کوئی خبر نہیں جبکہ زخمیوں کی مجموعی تعداد اب 239 بتائی جا رہی ہے۔

استنبول کے گورنر کے دفتر کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مرنے والوں کی اس تعداد میں خود کش حملہ آوروں کو شمار نہیں کیا گیا۔ ’’اگر انہیں بھی شمار کیا جائے تو ہلاک شدگان کی تعداد 44 بنتی ہے۔‘‘

نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق اس حملے کا مقصد بظاہر ترکی میں سیاحت کی اس صنعت کو نشانہ بنانا تھا، جو انقرہ حکومت کے لیے سالانہ بنیادوں پر غیر ملکی زر مبادلہ کی کمائی کا ایک انتہائی اہم ذریعہ ہے۔

ترک حکام نے آج ہی یہ بھی بتایا کہ حملہ آور ایک ٹیکسی کے ذریعے اتاترک ایئر پورٹ پہنچے تھے اور یہ بات ابھی تک واضح نہیں کہ آیا حملہ آوروں کے ساتھ ان کے کوئی ایسی ساتھی بھی تھے، جو ابھی تک پکڑے نہیں جا سکے۔ اس حملے کے فوری بعد اتاترک ایئر پورٹ کو ہر قسم کی فضائی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا تھا تاہم اس حملے کے قریب بارہ گھنٹے بعد اسے آج بدھ کی صبح معمول کی مسافر پروازوں کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا۔

Türkei Anschlag am Flughafen in Istanbul - Abflughalle am Tag danach
تصویر: Reuters/G. Tomasevic
Türkei Anschlag am Flughafen in Istanbul - Tag danach
تصویر: Reuters/M. Sezer
Türkei Anschlag am Flughafen in Istanbul
تصویر: Reuters/O. Orsal
Türkei Anschlag am Flughafen in Istanbul
تصویر: Reuters/O. Orsal
Türkei Explosionen und Schüsse am Flughafen in Istanbul
تصویر: Reuters/O. Orsal

ترک وزیر اعظم بن علی یلدرم کے مطابق بظاہر یہ حملہ دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کی کارروائی ہے، جو پہلے بھی ترکی میں کئی حملے کر چکی ہے اور ماضی میں ترک حکومت کو بار بار انتقامی حملوں کی دھمکیاں بھی دے چکی ہے۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ استنبول ایئر پورٹ پر خود کش حملے میں اب تک جن ہلاک شدگان کی باقاعدہ شناخت ہو چکی ہے، ان میں سے 23 ترک شہری تھے اور کم از کم 13 غیر ملکی۔ مرنے والے غیر ملکیوں میں سے پانچ کا تعلق سعودی عرب سے اور دو کا عراق سے تھا۔ اس کے علاوہ اسی حملے میں تیونس، ازبکستان، چین، ایران، یوکرائن اور اردن کے ایک ایک شہری کی ہلاکت کی بھی تصدیق ہو گئی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید