1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتاسرائیل

اسرائیل اور حماس کے مابین ڈیل میں توسیع ممکن، قطر

26 نومبر 2023

اسرائیل اور حماس کے مابین ڈیل پر عمل درآمد کامیابی سے جاری ہے۔ اسرائیلی حکام نے بتایا ہے کہ حماس کے جنگجوؤں کی طرف سے اتوار کے دن رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کی نئی فہرست انہیں موصول ہو چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/4ZS7w
Israel Petah Tikva | Von Hamas freigelassene Geiseln | Aviv Asher
تصویر: Schneider Children's Medical Center/REUTERS

اسرائیلی حکومت اور حماس کے جنگجوؤں کے مابین یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی کی ڈیل پر کامیابی سے عمل درآمد جاری ہے۔ امریکی، مصری اور قطری حکام کی ثالثی میں طے پانے والی اس ڈیل کے تحت حماس پچاس اسرائیلی یرغمالیوں کو جبکہ اسرائیلی حکومت ایک سو پچاس فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گی۔ اس ڈیل کے تحت چار روزہ جنگ بندی بھی کی گئی ہے تاکہ غزہ پٹی میں امدادی سامان پہنچایا جا سکے۔

ہم اب تک کیا جانتے ہیں؟

  • اسرائیلی حکومت اور غزہ پٹی کا کنٹرول سنبھالے ہوئے عسکریت پسند گروہ حماس تیسرے مرحلے میں مزید اسرائیلی اور غیر ملکی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ کریں گے۔
  • اتوار کے دن حماس کی طرف سے آزاد کیے جانے والے غیر ملکی یرغمالیوں میں چار جرمن شہری بھی شامل ہوں گے۔
  • جرمن صدر فرانک والٹن شٹائن مائر اعلیٰ سطحی مذاکرات کی خاطر اسرائیل کا دورہ کر رہے ہیں۔
  • مجموعی طور پر چھبیس اسرائیلی اور پندرہ غیر ملکی یرغمالی آزاد کیے گئے ہیں جبکہ اسرائیل نے 78 فلسطینی قیدیوں کو رہائی دی ہے۔
  • اسرائیل - حماس جنگ: یرغمالیوں اور قیدیوں کا تبادلہ

قطری حکومت پر امید

قطری حکومت نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت اور حماس کے مابین ہونے والی اس ڈیل میں توسیع ممکن ہے۔ فی الحال یہ ڈیل چار دن کے لیے کی گئی ہے۔

حماس کی طرف سے اسرائیلی یرغمالیوں کا پہلا گروہ جمعے کے دن رہا کیا گیا تھا جبکہ اس ڈیل کے تحت چوتھا اور آخری گروہ پیر کے دن رہا کیا جائے گا۔

دوسرے مرحلے کے تحت حماس نے بروز ہفتہ تیرہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا تھا جبکہ اسرائیلی حکام نے انتالیس فلسطینی قیدیوں کو آزاد کیا تھا۔

مجموعی طور پر چھبیس اسرائیلی اور پندرہ غیر ملکی یرغمالی آزاد کیے گئے ہیں جبکہ اسرائیل نے 78 فلسطینی قیدیوں کو رہائی دی ہے۔

Westjordanland | Ehemalige palästinensische Gefangene, die von den israelischen Behörden freigelassen wurden
اسرائیلہی جیلوں سے رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں میں خواتین اور ٹین ایجر زیادہ ہیںتصویر: Ammar Awad/REUTERS

یہ تنازعہ کیسے اور کب شروع ہوا؟

حماس کے جنگجوؤں نے سات اکتوبر کے دنغزہ پٹی سے نکل کر اسرائیلی سرزمین پر دہشت گردانہ حملے کیے تھے۔ اس دوران بارہ سو افراد مارے گئے تھے جبکہ ان عسکریت پسندوں نے کم ازکم دو سو چالیس اسرائیلی اور غیر ملکی افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔

اس کے جواب میں اسرائیلی دفاعی افواج نے غزہ پٹی میں حماس کے جنگجوؤں کے مبینہ ٹھکانوں پر حملے کرنے شروع کر دیے۔ غزہ پٹی میں اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں کی وجہ سے وہاں شہری انفراسٹرکچر بھی بری طرح متاثر ہوا۔

غزہ پٹی میں حماس کے حکام کا کہنا ہے کہ کئی ہفتوں تک جاری رہنے والے ان اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں پندرہ ہزار افراد مارے گئے ہیں جبکہ دیگر ہزاروں زخمی بھی ہوئے۔

غزہ پٹی میں حماس کے مبینہ عسکری ٹھکانوں پر ایک ماہ سے زیادہ عرصے تک جاری رہنے والی اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں کے بعد قطر کے کلیدی کردار کی وجہ سے اسرائیلی حکومت اور حماس کے مابین یہ ڈٰیل طے پائی۔ اس کی ایک وجہ اسرائیلی عوام کا بھی دباؤ تھا۔

تل ابیب اور یروشلم میں ایسے متعدد مظاہرے کیے گئے، جن میں عوام نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نتن یاہو سے مطالبہ کیا تھا کہ ان کی حکومت یرغمالیوں کی رہائی ممکن بنائے۔

اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی میں تاخیر کیوں ہو رہی ہے؟

امدادی سامان سے بھرے مزید دو سو ٹرک غزہ روانہ

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ امدادی سامان سے بھرے مزید 61 ٹرک غزہ پٹی میں داخل ہو چکے ہیں۔ ان ٹرکوں میں دیگر امدادی سامان کے ساتھ ساتھ ادویات، کھانا اور پینے کا صاف پانی بھی شامل ہے۔

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے OCHA کے مطابق مجموعی طور پر امداد سے بھرے دو سو ٹرک اسرائیلی علاقے نستانا سے غزہ پٹی کے لیے روانہ کیے گئے، جن میں 187 ٹرکوں کو اسرائیلی حکام نے کلیئر قرار دے کر غزہ پٹی جانے کی اجازت دے دی ہے۔

ع ب/ ع آ / ر ب (خبر رساں ادارے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید