اسرائیل: ایک سال میں تیسرا الیکشن؟
21 نومبر 2019اسرائیلی صدر رووین ریولین نے بينجمن نیتن یاہو کی طرف سے حکومت بنانے میں ناکامی کے بعد ان کے سب سے بڑے حریف اور بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کے سربراہ بینی گینٹس کو حکومت سازی کی دعوت دی تھی۔
ان کے پاس دیگر جماعتوں سے مطلوبہ حمایت حاصل کرنے کے لیے بدھ کی شب کی ڈیڈلائن تھی، جو گزر گئی۔
اسرائیلی پارلیمان کے پاس اب اکیس دن ہیں، جس دوران منتخب نمائندوں کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ اس پارلیمان میں سے کسی کے پیچھے چلنے کے لیے تیار ہیں یا نہیں۔ سیاسی جوڑ توڑ میں ناکامی پر ملک میں نئے انتخابات ناگزیر ہو جائیں گے۔
اسرائیل میں سترہ ستمبر کو ہونے والے انتخابات میں وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور بینی گینٹس میں سے کسی کو بھی واضح اکثریت نہیں مل سکی تھی۔
حکومت سازی کے لیے بينجمن نیتن یاہو اور بینی گینٹس کے درمیان مذاکرات بھی ہوئے لیکن بے نتیجہ رہے۔ دونوں کا اصرار ہے کہ وزیراعظم انہیں بننا چاہیے۔
اس سے قبل اپریل کے انتخابات میں بھی دونوں رہنماؤں میں سے کوئی بھی واضع اکثریت حاصل نہیں کر سکا تھا۔ اُس اليکشن کے بعد نیتن یاہو ایک مخلوط حکومت بنانے کی پوزیشن میں آ گئے تھے لیکن پھر اپنے ایک اہم اتحادی کی حمایت کھونے پر انہیں پارلیمنٹ تحلیل کر کے ستمبر میں دوبارہ انتخابات کرانے پڑے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ان حالات میں اگر ملک نئے الیکشن کی طرف جاتا ہے تو اس بار بھی کسی جماعت کو واضع مینڈیٹ ملنے کے امکانات کم ہیں۔