1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل خلیج میں ریڈ لائنز پار کرنے سے باز رہے، ایرانی تنبیہ

28 دسمبر 2020

ایران نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ وہ خلیج فارس کے علاقے میں ’ریڈ لائنز‘ عبور کرنے سے باز رہے۔ امریکی صدر ٹرمپ کے اقتدار کے آخری دنوں میں حال ہی میں ایسی اطلاعات تھیں کہ اسرائیل نے خطے میں اپنی ایک آبدوز بھیج دی ہے۔

https://p.dw.com/p/3nI9T
امریکی بحریہ کی آبدوز یو ایس ایس جارجیا اور میزائلوں سے لیس جنگی بحری جہاز یو ایس ایس پورٹ رائل اکیس دسمبر کے روز آبنائے ہرمز سے گزرتے ہوئےتصویر: Indra Beaufort/U.S. Navy/AP Photo/picture alliance

ایرانی دارالحکومت تہران سے پیر اٹھائیس دسمبر کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق ایران نے تنبیہ کی ہے کہ واشنگٹن میں 20 جنوری کو انتقال اقتدار کے قریب آتے جا رہے وقت پر اگر کسی بھی طرح کی کوئی 'مہم جوئی‘ کی گئی، تو تہران اس کا بھرپور جواب دے گا۔

اسرائیل، ایران جوہری معاہدہ میں ترمیم کے جرمن موقف کا حامی

تہران میں ملکی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے زور دے کر کہا کہ امریکی فوج کی طرف سے کسی بھی 'مہم جوئی‘ کی صورت میں ایران اپنا مکمل دفاع کرے گا۔ تہران کے اس موقف سے صرف ایک ہفتہ قبل امریکی بحریہ نے یہ اعلان کیا تھا کہ اس نے اپنی ایک ایٹمی آبدوز خلیج کے علاقے میں تعینات کر دی ہے۔ اس آبدوز کے خطے میں بھیجے جانے کو ماہرین نے ایران کے خلاف امریکی عسکری طاقت کے نئے مظاہرے کا نام دیا تھا۔

'اسرائیلی آبدوز بھی خلیج کی طرف روانہ‘

چند روز قبل اسرائیلی میڈیا نے بھی یہ اطلاع دی تھی کہ ایک اسرائیلی آبدوز نہر سوئز پار کر کے خلیج فارس کے علاقے کی طرف سفر میں ہے۔ ان رپورٹوں کی تاہم اسرائیلی حکومت نے تصدیق نہیں کی تھی۔ اس تناظر میں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے آج پیر کے روز ایک آن لائن پریس کانفرنس میں کہا، ''ہر کوئی جانتا ہے کہ ایران کے لیے خلیج فارس کتنی اہم ہے۔‘‘

ایران جوہری معاہدے کا آخری موقع ضائع نہ کرے: جرمنی

Iran USA USS Georgia
امریکی بحریہ نے گزشتہ ہفتے اس آبدوز کی خلیج کے علاقے میں تعیناتی کا باقاعدہ اعلان کیا تھاتصویر: Indra Beaufort/U.S. Navy/AP Photo/picture alliance

’قانون شکن‘ ٹرمپ کے جانے پر خوش ہیں، ایرانی صدر

سعید خطیب زادہ نے صحافیوں کو بتایا، ''ہر کوئی جانتا ہے کہ سلامتی، خاص کر قومی سلامتی کے حوالے سے ایرانی پالیسیاں کیا ہیں۔ اور ہر کوئی یہ بھی جانتا ہے کہ اگر ایران کی 'ریڈ لائنز‘ کو پار کیا گیا، تو پھر خطرات کتنے شدید تر ہو جائیں گے۔‘‘

اسرائیل پر ایران دشمن کارروائیوں کے الزامات

تہران حکومت کی طرف سے اپنے علاقائی حریف ملک اسرائیل پر کئی ایسی کارروائیوں کے الزامات لگائے جاتے ہیں، جن کا مقصد تہران کے مطابق 'ایران کو نقصان‘ پہنچانا ہے۔ اس سلسلے میں تہران کی طرف سے نومبر میں ایرانی جوہری پروگرام کی ذمے دار ایک اہم شخصیت اور معروف ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادہ کے ہدف بنا کر کیے جانے قتل کا ذکر بھی کیا جاتا ہے، جس کے لیے ایران اسرائیل کو قصور وار قرار دیتا ہے۔

اسرائیل اور خلیجی ممالک کا ممکنہ مشترکہ میزائل دفاعی نظام

اس پس منظر میں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا، ''ہم نے امریکی حکومت اور خطے میں اپنے دوستوں کو یہ پیغام (تنبیہ) بھجوا دی ہے کہ موجودہ امریکی انتظامیہ کو اپنے اقتدار کے آخری دنوں میں اور وائٹ ہاؤس سے رخصتی سے محض چند روز قبل کسی بھی طرح کی نئی مہم جوئی کا راستہ اپنانے کی کوشش نہیں کرنا چاہیے۔‘‘

م م / ک م (اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید