اسرائیل دوبارہ حملہ نہیں کرے گا : ایہود باراک
2 فروری 2009اسرائیل کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے کہ جب اتوار کو ہونے والے راکٹ حملوں کے جواب میں اسرائیلی طیاروں نے غزہ پٹی پر بمباری بھی کی۔ ایہود باراک نے کہا :’’ ہمارا یہ ارادہ ہر گز نہیں کہ ہم غزہ پٹی کے خلاف آپریشن 2 شروع کریں۔‘‘ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ راکٹ حملوں کا جواب دیا جائے گا اور اتوار کی رات اسرائیلی طیاروں کے حملے ان بمباری راکٹ حملوں کا جواب تھے۔
اس سے قبل اسرائیلی وزیر خارجہ زپی لیونی نے کہا تھا کہ اگر اسرائیل پر حماس کی جانب سے راکٹ حملوں کا سلسلہ جاری رہا تو اسرائیل غزہ پٹی پر دوبارہ بھی حملہ کر سکتا ہے۔ دونوں اسرائیلی رہنما 10فروری کو ہونے والے انتخابات میں اپنی اپنی جماعتوں کی جانب سے وزیر اعظم کے عہدے کے امیدوار ہیں۔ ایہود باراک لیبر پارٹی کے سربراہ ہیں جب کہ زپی لیونی قادیمہ پارٹی کی چئیرپرسن ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ وزیر خارجہ زپی لیونی نے باراک کے ان اروادوں پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا جس کے تحت وہ مصر کی مدد سے حماس کے ساتھ فائر بندی کا معاہدہ کرنا چاہتے ہیں۔
اسرائیلی وزارت دفاع کے مطابق اتوار کی رات اسرائیلی طیاروں نے مصر کے ساتھ غزہ پٹی کی سرحد پر اسمگلنگ کے لئے استعمال ہونے والی سرنگوں کو نشانہ بنایا۔ اسرائیلی فوجی ترجمان کے مطابق ان حملوں میں کوئی شخص ہلاک نہیں ہوا۔ فوجی ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ حملے غزہ پٹی سے اسرائیلی علاقوں پر اتوار کے روز ایک درجن سے زائد راکٹ داغے جانے کے بعد کئے گئے۔ حماس کی جانب سے کئے گئے ان راکٹ حملوں میں دو اسرائیلی فوجی سمیت تین افراد زخمی ہوئے۔
اسرائیلی صدر شعمون پیریز نے مستقبل کی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ اقتدار سنبھالتے ہی فلسطینیوں کے ساتھ امن مذاکرات شروع کرے ان کے بقول اسرائیل امن عمل کو مزید چار سال تک موخر نہیں کرسکتا۔
اس سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم ایہود المرٹ نے کہا تھا کہ راکٹ حملوں کا مناسب جواب دیا جائے گا۔ فلسطینی صدر محمود عباس کی تنظیم فتح سے تعلق رکھنے والے ایک گروپ الاقصیٰ کے ترجمان نے ایک بیان میں اسرائیلی علاقوں پر تازہ راکٹ حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل پر کئی راکٹ داغے گئے جن میں سے کچھ اہنے اہداف تک نہں پہنچے۔
اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک نے ملکی ریڈیو پر کہا:’’ ہم جانتے ہیں حماس کے علاوہ کئی دیگر چھوٹے گروہ بھی ہیں جو ایسے راکٹ حملوں میں ملوث ہیں اور ان کی جانب سے راکٹ حملوں کی ذمہ داری بھی حماس قبول کر لیتی ہے مگر حماس کو ایسے اقدامات سے رکنا ہو گا۔‘‘