1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل ’مذہبی جنگ‘ چھیڑ رہا ہے، محمود عباس

عاطف توقیر12 نومبر 2014

فلسطینی انتطامیہ کے صدر محمود عباس نے منگل کے روز نیتن یاہو حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ خطے کو ایک ’مذہبی جنگ‘ کی جانب دھکیل رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1DlbD
تصویر: ABBAS MOMANI/AFP/Getty Images

محمود عباس نے اپنے بیان میں الزام عائد کیا کہ مسلمانوں اور یہودیوں کے مشترکہ مذہبی مقام پر یہودی عبادت گزاروں کے مسلسل دوروں کی وجہ سے جھڑپیں ہو رہی ہیں، جس سے بڑے پیمانے پر فسادات کا خدشہ پیدا ہوتا جا رہا ہے۔

عباس کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نے محمود عباس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ معاملات کو بدترین حالت کی جانب لے جا رہے ہیں، ’صبر اور تحمل کا درس دینے کی بجائے، وہ (محمود عباس) اشتعال پیدا کر رہے ہیں۔ اپنے لوگوں کو امن کی ترغیب دینے کے بجائے، وہ انہیں دہشت گردانہ حملوں کی تعلیم دے رہے ہیں۔‘

واضح رہے کہ نیتن یاہو نے اپنی سکیورٹی کابینہ سے ملاقات کے بعد ملک میں سکیورٹی فورسز کو مزید چوکنا کر دیا ہے، جب کہ پرتشدد مظاہرین کے خلاف مزید سخت اقدامات کا عندیہ دیا گیا ہے۔

Benjamin Netanjahu
سرائیلی وزیراعظم نے محمود عباس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ معاملات کو بدترین حالت کی جانب لے جا رہے ہیںتصویر: AFP/Getty Images/G. Tibbon

اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی کی تازہ لہر یروشلم کے قدیمی حصے میں واقع ایک مقدس مقام کے حوالے سے پیدا ہوئی ہے۔ مسلمان اسے حرم القدس جب کہ یہودی اس مقام کو ٹیمپل ماؤنٹ کے نام سے پکارتے ہیں اور یہ دونوں مذاہب کے لوگوں کے لیے مقدس حیثیت کا حامل ہے۔

یہودیوں کی جانب سے عبادت کے لیے اس مقام میں مسلسل داخلے پر مسلمان سراپا احتجاج ہیں اور ان کا موقف ہے کہ اسرائیل خفیہ طور پر اس مقام پر قبضہ کرنے کی کوشش میں ہے۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی کوششوں سے شروع ہونے والا امن مذاکراتی عمل ناکامی کا شکار ہو چکا ہے جب کہ غزہ کے خلاف خونریز جنگ کی وجہ سے اسرائیل اور فلسطینوں کے درمیان تناؤ ہے اور اسرائیل مشرقی یروشلم میں مزید یہودی بستیوں کی تعمیر کا اعلان کر چکا ہے، ایسے وقت میں کشیدگی کی تازہ لہر مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔

مقدس مقامات پر یہودیوں کے مسلسل داخلے کی وجہ سے پرتشدد مظاہرے مسلسل دیکھے جا رہے ہیں اور اسی صورت حال میں اسرائیلیوں پر فلسطینیوں کے حملے بھی ہو رہے ہیں۔

مغربی کنارے میں منگل کے روز محمود عباس نے ہزاروں حامیوں کے اجتماع سے خطاب میں کہا کہ اسرائیل یروشلم میں واقع اس مقدس مقام کی تقسیم چاہتا ہے، ’’اسرائیل کے رہنما اگر یہ سوچ رہے ہیں کہ وہ الاقصی مسجد کو ویسے ہی تقسیم کر دیں گے، جیسا انہوں نے مسجد ابراہیم کے ساتھ کیا، تو وہ شدید غلطی پر ہیں۔ ہم انہیں یہاں سے بھی پسپا کر دیں گے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’مساجد تقسیم کر کے وہ ہمیں مذہبی جنگ کی جانب لے جا رہے ہیں۔ نہ تو مسلمان اور نہ ہی مسیحی یہ چاہیں گے کہ ان مقامات پر یہودیوں کا قبضہ ہو۔‘ انہوں نے فلسطینیوں سے کہا کہ وہ اس مقام کا دفاع کریں۔