1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل میں سکیورٹی چوکس، ہزاروں فوجیوں کی تعیناتی

عابد حسین14 اکتوبر 2015

فلسطینیوں کے حملوں کے تناظر میں اسرائیلی فوج کے سینکڑوں اہلکار مختلف شہروں میں تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ فوجی امن قائم رکھنے میں پولیس دستوں کی معاونت کریں گے۔

https://p.dw.com/p/1Gnii
ایک فلسطینی کی جامہ تلاشی لی جا رہی ہےتصویر: Getty Images/AFP/A. Gharabli

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی سربراہی میں سکیورٹی کابینہ کے اجلاس میں گزشتہ روزکیے گئے فیصلوں پر عمل درآمد کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں اسرائیلی فوج کی چھ کمپنیوں کی مختلف شہروں میں تعناتی کا عمل جاری ہے۔ یہ فوجی دستے شہروں میں سکیورٹی پر مامور پولیس کے ساتھ تعاون کریں گے۔ سکیورٹی کابینہ میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ حساس مقامات کو مکمل طور پر کنٹرول میں رکھنےکے لیے ان کی ناکہ بندی کی جائے۔ یروشلم میں حالیہ حملوں میں ملوث بیشتر فلسطینی اس شہر کی نواحی بستیوں سے تعلق رکھتےتھے۔

سکیورٹی کابینہ میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ حملہ آور فلسطینیوں کے رہائشی اجازت نامے منسوخ کرنے کے علاوہ اُن کے گھروں کو مسمار کر دیا جائے۔ اسی طرح حکومت نے پبلک ٹرانسپورٹ کے تحفظ کے لیے اضافی دستوں کی منظوری بھی دی ہے۔ سکیورٹی میٹنگ کل منگل کے روز ہونے والے پرتشدد واقعات کے تناظر میں طلب کی گئی تھی۔ گزشتہ روز یروشلم اور تل ابیب میں کیے گئے حملوں میں تین افراد ہلاک اور دس زخمی ہوئے تھے۔ یروشلم میں دو فلسطینیوں نے ایک بس کے مسافروں پر چاقووں سے وار کرنے کے علاوہ گولیاں بھی چلائیں، اِس حملے میں بس میں سوار دو افراد ہلاک اور چار زخمی ہوئے۔ ایک دوسرے حملے میں ایک فلسطینی نے اپنی کار ایک بس اسٹاپ پر کھڑے لوگوں پر چڑھا دی اور پھر باہر نکل کر پیدل چلنے والوں پر گولیاں چلائیں۔ اِس حملے میں بھی ایک شہری ہلاک ہوا تھا۔

Israel Jerusalem Sicherheitskräfte Gewalt Ausschreitungen
کل منگل کے روز بس پر حملے کے بعد سکیورٹی اہلکار حرکت کرتے ہوئےتصویر: Getty Images/AFP/M. Kahana

ابھی تک ایسا لگتا ہے کہ اسرائیلی حکومت پرتشدد واقعات کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ ایک اسرائیلی سکیورٹی اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھتے ہوئے بتایا کہ فلسطینیوں کی جانب سے جاری پرتشدد مہم اگلے چند ہفتے جاری رہ سکتی ہے۔ اسرائیلی سلامتی کے اداروں کا کہنا ہے کہ جس انداز میں چاقوؤں سے حملےکیے جا رہے ہیں، اُس سے نظر آتا ہےکہ تمام کارروائیاں منظم انداز میں منصوبے کے تحت کی جا رہی ہیں۔ اب تک اِن حملوں میں آٹھ اسرائیلی اور انتیس فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والے فلسطینیوں میں بارہ حملہ آور بھی تھے۔

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے گزشتہ روز کہا تھا کہ فلسطینیوں کی جانب سے جاری پرتشدد سلسلے کے خاتمے کے لیے تمام حفاظتی اقدامات اٹھائیں جائیں گے۔ اسرائیلی پارلیمنٹ کنیسٹ سے خطاب میں نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ لوگوں کو اِسی طرح مشتعل کرنے کا سلسلہ جاری رہا اور پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوا، تو تمام تر ذمہ داری فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس پر عائد ہو گی۔ کل منگل کے دن کو فلسطینی انتہا پسندوں نے یومِ غضب قرار دے رکھا تھا۔