1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل میں شمسی توانائی کے بلند ٹاور کی تعمیر کی جائے گی

عابد حسین
5 جنوری 2017

سورج کی روشنی سے مالا مال اسرائیل میں شمسی توانائی پر بہت کم ہی توجہ دی جا رہی ہے۔ اب اسرائیلی نے شمسی توانائی سے فائدہ اٹھانے کے لیے ایک بلند ٹاور بنانے کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2VLW8
Israel Bauarbeiten Solarturm in der Negev Wüste
تصویر: Getty Images/AFP/J. Guez

اسرائیل کی اقتصادیات میں روایتی طور پر زمین سے حاصل ہونے والے ایندھن پر انحصار کیا جاتا ہے۔ متبادل انرجی کے سیکٹر کو حکومتی ایوان میں کوئی زیادہ پذیرائی ابھی تک حاصل نہیں ہو سکی ہے۔ لیکن صورت حال بدلنا شروع ہو گئی ہے۔ اب حکومت نے متبادل توانائی پر توجہ مرکوز کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سن 2020 تک توانائی کا دس فیصد حصہ متبادل ذرائع سے حاصل کیا جائے گا۔

اسی تناظر میں صحرا ناگیو (عربی میں اس صحرا کو النقب کہا جاتا ہے) میں اشعلم پراجیکٹ کو بہت وقعت دی جا رہی ہے۔ اشعلم پراجیکٹ بنیادی طور پر سولر انرجی یا شمسی توانائی کا ایک وسیع علاقے پر پھیلا ہوا انتہائی بڑا منصوبہ ہے۔ یہ چار مختلف ٹکڑوں میں تقسیم ہے اور سن 2018 میں اس پراجیکٹ سے حکومت کو 310 میگا واٹ بجلی مہیا کی جا سکے گی۔

Israel Bauarbeiten Solarturm in der Negev Wüste
اسرائیلی صحرا میں سولر انرجی کا بہت بڑا کمپلیکس تعمیر کیا جا رہا ہےتصویر: Getty Images/AFP/J. Guez

اس پراجیکٹ کی تکمیل کے بعد اسرائیل کے ایک لاکھ تیس ہزار گھروں یا پانچ فیصد آبادی کو متبادل ذرائع سے بجلی کی فراہمی ممکن ہو سکے گی اور یہ کل ملکی بجلی کی سپلائی کا تقریباً دو فیصد ہو گا۔ یہ اسرائیل کے اندر شمسی توانائی کا سب سے بڑا پراجیکٹ ہے۔

اس پراجیکٹ کا مرکزی حصہ ایک ٹاور پر مشتمل ہو گا، جو شمسی توانائی کے حصول کا ایک بڑا ذریعہ ہو گا۔ ڈھائی سو میٹر بلند اِس ٹاور پر فوٹو وولٹائی سیل نصب ہوں گے، جو ہمہ وقت سورج کی روشنی کو بجلی میں تبدیل کرنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ اس ٹاور پر پچاس ہزار فوٹو وولٹائی عدسے بھی نصب کیے جائیں گے۔

اسرائیلی الیکٹرسٹی اتھارٹی کے مطابق یہ پراجیکٹ اسرائیل کی اُس کمٹ منٹ کا مظہر ہو گا کہ وہ سبز مکانی گیس یا کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو کم کرنے میں سنجیدہ ہے۔ اشعلم پراجیکٹ کے حوالے سے یہ بھی اہم ہے کہ ایک بڑا اسٹوریج بنایا جائے گا، جہاں بجلی کو ذخیرہ کرنے کی سہولت موجود ہو گی۔ اس مقام پر متبادل انرجی کے تین مختلف ذرائع سے بجلی پیدا کی جائے گی۔