1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل کا غزہ کی سرحدی گزرگاہ بند کرنے کا فیصلہ

9 جولائی 2018

اسرائیلی حکومت نے غزہ کے ساتھ قائم مرکزی بارڈر کراسنگ کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ایسا کہا جا رہا ہے کہ تل ابیب حکومت غزہ کی انتہا پسند تنظیم حماس کے خلاف کریک ڈاؤن کرنا چاہتی ہے۔

https://p.dw.com/p/3166G
Grenzübergang Kerem Shalom
تصویر: CRIS BOURONCLE/AFP/Getty Images

حماس کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کے اعلان کے ساتھ ہی اسرائیل نے کرم ابوسالم یا کیرم شالوم نامی سرحدی گزرگاہ کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی جانب سے کیا گیا۔ اسرائیلی وزیراعظم نے بارڈر کراسنگ کی حتمی بندش کی تاریخ یا وقت کا نہیں بتایا ہے لیکن ایسا خیال کیا جا رہا ہے کہ اس پر فوری عمل درآمد ہو سکتا ہے۔

اسرائیلی فوج نے وضاحت دی ہے کہ کرم ابو سالم کی گزرگاہ کی بندش کے باوجود انسانی ہمدردی کی منظور شدہ اشیاء کی ترسیل کے لیے یہ کراسنگ کھولی جا سکتی ہے۔ ساتھ ہی اسرائیل نے غزہ پٹی کے لیے مچھلیاں پکڑنے کے سترہ کلومیٹر کے زون کو ایک مرتبہ پھر گیارہ کلومیٹر تک محیط کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

Grenzübergang Kerem Shalom
کرم ابو سالم کی گزرگاہ کے پہلو میں مصری سرحد بھی جڑی ہے اور وہاں مصر کے فوجی چوکس ہیںتصویر: CRIS BOURONCLE/AFP/Getty Images

یہ امر اہم ہے کہ غزہ پٹی میں انتہا پسند فلسطینی تنظیم حماس سرگرم ہے اور یہ سرحدی گزرگاہ کمرشل اشیاء اور دوسرے ضروری سامان کی نقل و حمل کا واحد ذریعہ ہے۔ نیتن یاہو نے یہ ضرور واضح کیا کہ اس مناسبت سے مزید اقدامات بھی کیے جائیں گے اور اُن کی تفصیلات وقت کے ساتھ ساتھ سامنے لائی جائیں گی۔

اس کی بھی وضاحت نہیں کی گئی کہ آیا اسرائیلی حکومت فلسطینی تنظیم حماس کے خلاف کوئی فوجی ایکشن لینے کی کوشش میں ہے۔ اسرائیل کو رواں برس تیس مارچ سے ہر جمعے کے دن فلسطینیوں کی جانب سے کیے جانے والے سرحدی احتجاج کا بھی سامنا ہے۔ اس احتجاجی سلسلے کے دوران اسرائیلی فوج کے جوابی اقدامات اور گولیوں سے 136 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

دوسری جانب اسرائیل نے متنبہ کیا ہے کہ اگر شامی فوج نے گولان کی پہاڑیوں کے قریب عسکری کارروائی شروع کرنے کی کوشش کی تو اُسے شدید و سنگین نتائج کا سامنا کرنے پڑے گا۔ شام کی افواج ان ایام میں اپنے ملک کے جنوبی حصے میں باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسرائیل کو یہ فکر بھی لاحق ہے کہ جنوبی حصے پر اختیار مکمل کرنے کے بعد شامی صدر اسرائیلی سرحد کے قریب ایران کے فوجیوں اور حزب اللہ کے گوریلوں کو بھی متعین کر سکتے ہیں۔