اسرائیل کی آبادی 7.7 ملین سے تجاوز کر گئی
9 مئی 2011یروشلم میں مرکزی دفتر شماریات کے جاری کردہ ڈیٹا کے مطابق اسرائیل کے ایک ریاست کے طور پر وجود میں آنے کے 63 برس پورے ہونے سے ایک روز قبل اس ملک کی آبادی 77 لاکھ 46 ہزار بنتی ہے، جو اس لیے بہت اہم ہے کہ سن 1948 میں جب اسرائیل کے قیام کا اعلان کیا گیا تھا تو اس کی آبادی صرف آٹھ لاکھ چھ ہزار ریکارڈ کی گئی تھی۔
اسرائیل کے مرکزی دفتر شماریات CBS کی پیر کو جاری کردہ معلومات کے مطابق اس ملک کی موجودہ آبادی کا 75.3 فیصد حصہ یہودی عقیدے کے باشندوں پر مشتمل ہے جبکہ ملک میں عرب نسل کی اقلیتی آبادی کا تناسب 20.5 فیصد بنتا ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیل میں قانونی طور پر مقیم غیر یہودی عقیدے کے حامل تارکین وطن اور ان کی بچوں کی مجموعی تعداد اتنی ہے کہ وہ کل قومی آبادی کا 4.2 فیصد بنتی ہے۔
ان اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ سن 1967 کی عرب اسرائیلی جنگ کے دوران اسرائیل نے یروشلم کے جس مشرقی عرب حصے پر قبضہ کر لیا تھا، وہاں رہنے والے فلسطینی باشندوں کی موجودہ تعداد دو لاکھ 70 ہزار کے قریب ہے۔ اسرائیل نے عرب مشرقی یروشلم پر قبضے کے بعد اسے اپنے ریاستی علاقے میں شامل کرنے کا متنازعہ اعلان کر دیا تھا اور اس کا یہ اقدام بین الاقوامی برداری کی طرف سے ابھی تک مسترد کیا جاتا ہے۔
اسرائیل کی مجموعی آبادی میں گولان کی ان پہاڑیوں کے درُوز نسل کے قریب 18 ہزار افراد کو بھی شامل کیا گیا ہے، جن پر اسرائیل نے 1967ء کی جنگ کے دوران قبضہ کیا تھا۔ تب تک یہ پہاڑیاں شام کی ملکیت تھیں جن کی واپسی کا دمشق حکومت کی طرف سے ابھی تک مطالبہ کیا جاتا ہے تاہم اسرائیل یہ علاقہ دوبارہ شام کے حوالے کرنے پر ابھی تک تیار نہیں ہے۔
ان اعداد و شمار سے یہ پتہ بھی چلتا ہے کہ ماضی کے برعکس آج اسرائیل کی مجموعی آبادی کا اکثریتی حصہ ایسے شہریوں پر مشتمل ہے، جو پیدا بھی اسرائیل ہی میں ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ اس ملک کے کُل چھ شہر ایسے ہیں، جن کی آبادی دو لاکھ سے زیادہ ہے۔ ان شہروں میں تل ابیب، یروشلم، حیفہ اور اشدود بھی شامل ہیں۔
اسرائیل کے قیام کا اعلان 14 مئی سن 1948 کو کیا گیا تھا مگر اسرائیل میں یہ دن ہر سال عیسوی کی بجائے یہودی کیلنڈر کے مطابق منایا جاتا ہے۔ اس طرح اس مہینے اسرائیل کے قیام کے 63 برس 14 مئی کو نہیں بلکہ منگل دس مئی کو پورے ہو جائیں گے۔
اسرائیل میں منائی جانے والی ریاستی قیام کی سالگرہ کے برعکس فلسطینی ہر سال چودہ مئی کے ایک روز بعد یعنی پندرہ مئی کو ’نقبہ‘ یا تباہی کا دن مناتے ہیں کیونکہ اسرائیل کے قیام کے نتیجے میں ان بہت سے علاقوں سے لاکھوں فلسطینیوں کا انخلاء شروع ہو گیا تھا جن کو اسرائیلی ریاست کا حصہ قرار دے دیا گیا تھا۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: امجد علی