اسرائیل کی غزہ پٹی میں بڑے فوجی آپریشن کی دھمکی
2 اپریل 2010جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے میں اسرائیلی فضائی حملوں میں تین فلسطینی بچے زخمی ہو گئے تھے۔ فلسطینی انتہا پسند تنظیم حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی سے کئے گئے راکٹ حملوں کے بارے میں اسرائیلی نائب وزیر اعظم نے کہا کہ اگر یہ حملے بند نہ ہوئے، تو وہاں جلد ہی بڑا فوجی آپریشن شروع کیا جا سکتا ہے۔
یروشلم میں پبلک ریڈیو کے ساتھ ایک انٹرویو میں سلوان شالوم نے کہا: ’’بظاہر ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل کو حماس کے زیر انتظام فلسطینی علاقے سے عسکریت پسندوں کے راکٹ حملے رکوانے کے لئے وہاں اپنی فوجی سرگرمیوں میں اضافہ کرنا پڑ سکتا ہے۔‘‘
اس اسرائیلی حکومتی عہدیدار نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ غزہ پٹی پر کئے جانے والے فضائی حملوں میں فلسطینی عسکریت پسندوں کے اسلحہ سازی کے دو مراکز اور دو ذخیرہ گاہوں کونشانہ بنایا گیا۔ غزہ پٹی کے وسطی حصے میں یہ اسرائیلی فضائی کاروائی خان یونس نامی شہر کے نواح میں ایک غیر آباد علاقے میں کی گئی۔
اسرائیلی فضائی کارروائی جن مبینہ فلسطینی راکٹ حملوں کے جواب میں کی گئی، وہ جمعرات کے روز غزہ پٹی سے جنوبی اسرائیلی شہر اشکلون میں کئے گئے تھے۔ ان حملوں میں کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا تھا۔
غزہ پٹی کے علاقے میں حماس کے حکومتی سربراہ اسمٰعیل ہنیہ نے ان حملوں کے تناظر میں اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ دانستہ طور پر کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے اور فلسطینی بچوں کو فضائی حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک