اسرائیل کے ساتھ فائر بندی طے پا گئی، اسلامک جہاد
14 نومبر 2019فلسطینی عسکری تنظیم 'اسلامک جہاد‘ کے ترجمان مصعب البریم کا کہنا تھا کہ مصر کی ثالثی میں ہونے والا امن معاہدہ جمعرات کی صبح پانچ بج کر تیس منٹ پر نافذ العمل ہو چکا ہے۔ ابھی تک اسرائیل نے اس فائر بندی کی تصدیق نہیں کی۔
اسرائیلی حملے میں ’اسلامک جہاد‘ کا اعلیٰ کمانڈر ہلاک
ماضی میں بھی اسرائیل نے عسکری تنظیموں کے ساتھ ہونے والے کسی ایسے معاہدے کی عوامی سطح پر تصدیق شاذو نادر ہی کی ہے۔ دریں اثناء اسرائیلی حکومت نے ملک کے جنوب میں متعدد علاقوں کے رہائشیوں کو باہر نکلنے اور روزمرہ کے معمولات سرانجام دینے کی اجازت دے دی ہے۔
'اسلامک جہاد‘ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فائربندی اسرائیل کی جانب سے ان کی متعدد شرائط مان لینے کے بعد کی گئی ہے۔ ان شرائط میں یہ بھی شامل ہے کہ اسرائیل اس تنظیم کے قائدین کو نشانہ بنانے کا عمل ترک کر دے گا۔ غزہ کی اس عسکری تنظیم کو ایران کے بھی بہت قریب سمجھا جاتا ہے۔
غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 2000 سے بڑھ گئی
'اسلامک جہاد‘ اور اسرائیل کے مابین دو روز پہلے جھڑپوں کا آغاز اس وقت ہوا تھا، جب اسرائیل نے اس تنظیم کے ایک اعلیٰ کمانڈر کو ایک فضائی کارروائی کرتے ہوئے ہلاک کر دیا تھا۔ اسرائیل کا الزام عائد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ تنظیم سرحد عبور کرتے ہوئے دراندازی کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی تھی۔
اس کے بعد 'اسلامک جہاد‘ نے تقریبا چار سو راکٹ اسرائیل کی جانب داغے لیکن ان سے کوئی بھی بڑا جانی اور مالی نقصان نہیں ہوا۔ ان راکٹوں کے جواب میں اسرائیل نے فضائی کارروائیاں کیں، جن کے نتیجے میں کم از کم چونتیس فلسطینی مارے گئے۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک سات سالہ بچہ اور ایک ہی خاندان کے چھ افراد بھی شامل تھے۔ غزہ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں سے کم از کم سولہ افراد کا تعلق 'اسلامک جہاد‘ سے تھا۔
غزہ سے راکٹ داغنے پر اسرائیلی کارروائی، مزید 4 فلسطینی ہلاک
دوسری جانب اسرائیل کے وزیر خارجہ اسرائیل کاٹس نے کہا ہے کہ ان کی 'ٹارگٹ کلنگ کی پالیسی‘ موثر ثابت ہو رہی ہے اور وہ سیزفائر کے لفظ کے باوجود اس پالیسی کو جاری رکھیں گے۔
غزہ میں برسر اقتدار حماس نے ابھی تک خود کو اس معاملے سے دور ہی رکھا ہوا تھا جس سے یہ اشارہ بھی لیا جا رہا تھا کہ تازہ جھڑپیں مختصر مدت کے لیے ہی جاری رہیں گی۔
ا ا / ش ح (ڈی پی اے، اے پی)