اسرائیل کے لئے جاسوسی پر پھانسی کی سزا
29 دسمبر 2010ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق علی اکبرسیادت کو تہران کی ایوین جیل میں پھانسی دی گئی۔ عدالت میں استغاثہ نے سیادت پرالزام ثابت کردیا تھاکہ اس نے گزشتہ چھ برسوں سے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد سے تعلقات استوار کر رکھے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ سیادت ایرن کے عسکری اور ایٹمی پروگرام سے متعلق خفیہ معلومات موساد کو فراہم کرتا تھا،’ اس معلومات کی فراہمی کے عوض صیہونی ریاست نے سیادت کو ساٹھ ہزار ڈالر فراہم کئے تھے۔‘
ایرنا (IRNA) نے وفاقی دفتر استغاثہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ سیادت کو جن جرائم میں ملوث پائے جانے پر سزائے موت سنائی گئی تھی ان میں ایرانی اسلامی ریاست سے نافرمانی، صیہونی دور اقتدار کو مضبوط کرنا اور بدعنوانی پھیلانے جیسے الزامات نمایاں ہیں۔ ایرانی حکام کے بقول سیادت نے اعتراف کیا تھا کہ اس نے ایک غیر ملک میں واقع اسرائیلی سفارتخانے سے روابط بنائے تھے اور وہ اسے پاسداران انقلاب کے میزائل پروگرام سے متعلق خفیہ معلومات فراہم کرتا تھا۔
علی اکبرسیادت کو اس کی اہلیہ سمیت دو برس قبل اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ ایران سے مبینہ طور پر فرار ہونے کی کوشش کررہا تھا۔ اسرائیلی حکام نے ایران کی طرف سے ان نئے الزامات پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے ایرنا کے مطابق منگل کے دن علی صارمی نامی ایک اور شخص کو بھی پھانسی دے دی گئی۔ اس پر ایرانی انقلاب کے خلاف ہونے والی کارروئیوں میں ملوث ہونے کا الزام ثابت ہوا تھا۔ صارمی کا تعلق سابق شاہ ایران کے دور کے سرگرم بائیں بازو کی تنظیم مجاہدین خلق سے تھا۔
ان دو پھانسیوں کے بعد ایران میں رواں سال سزائے موت پانے والے افراد کی کُل تعداد 171ہو گئی ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق سن 2009ء میں ایرانی حکام نے 270 افراد کو پھانسی دی تھی۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین