1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی فائرنگ سے مزید دو فلسطینی ہلاک، اسی سے زائد زخمی

20 اپریل 2018

غزہ کی سرحد پر مسلسل چوتھے جمعے کو بھی اسرائیل مخالف مظاہرے کیے گیے ہیں، جن میں ہزاروں فلسطینیوں نے شرکت کی ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے مزید دو فلسطینی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2wPyT
Gaza Proteste
تصویر: Getty Images/S. Khatib

غزہ سرحد کے قریب فلسطینیوں کے احتجاج کا یہ مسلسل چوتھا ہفتہ ہے۔ اس مرتبہ بھی فلسطینیوں کی طرف سے احتجاج کے طور پر ٹائروں کو آگ لگائی گئی جبکہ کچھ فلسطینیوں نے پتنگوں کی دم کے ساتھ پٹرول والے جلتے ہوئے کپڑے باندھ کر انہیں سرحد کی طرف بھیجنے کی کوشش کی۔ عینی شاہدین کے مطابق کالے دھوئیں کے بڑے بڑے بادل اٹھتے ہوئے دیکھے جا سکتے تھے جبکہ اسرائیلی فورسز نے آنسو گیس کے ساتھ ساتھ گولیوں کا استعمال کیا۔

غزہ میں وزارت صحت نے کہا ہے کہ ان مظاہروں میں شامل تراسی افراد زخمی ہوئے ہیں۔ یہ احتجاجی مظاہرے غزہ میں برسر اقتدار حماس کی طرف سے منظم کیے گئے ہیں جبکہ پندرہ مئی کو اس سے بھی بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔  گزشتہ تین ہفتوں کے مظاہروں کے دوران بھی کم از کم چونتیس فلسطینی ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے تھے۔

Gaza Proteste
تصویر: Getty Images/S. Khatib

فلسطینی مظاہرین کو اب ڈرون منتشر کریں گے

حماس کے مطابق ان مظاہروں کا مقصد غزہ کی ناکہ بندی کو ختم کرنا ہے۔ حماس نے پارلیمانی انتخابات جیتنے کے بعد سن 2007 میں غزہ کا کنٹرول سنبھال لیا تھا اور اس کے بعد سے اسرائیل اور مصر نے غزہ کی ناکہ بندی کر رکھی ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ فلسطینی مہاجرین کو ’واپسی کا حق‘ دیا جائے اور انہی علاقوں میں بسایا جائے، جو اب اسرائیل کے زیر کنٹرول ہیں۔

سن 1948ء میں اسرائیل کے قیام کے بعد لاکھوں فلسطینی یا تو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے تھے یا پھر انہیں زبردستی ان کے گھروں سے نکال دیا گیا تھا۔ پندرہ مئی کو اسرائیل کے قیام کی سالگرہ منائی جاتی ہے جبکہ فلسطینی اسے نکبہ (آفت) قرار دیتے ہیں۔

یروشلم کے لیے اعلان بظاہر کھوکھلا دکھائی دیتا ہے، تبصرہ

ایک اکیس سالہ فلسطینی لڑکے احمد نثمان کا نیوز ایجنسی اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہم یہاں تب تک موجود رہیں گے، جب تک ہمیں ہماری زمین نہیں مل جاتی۔‘‘ یہ لڑکا وہ پتنگ تیار کر رہا تھا، جس کی دم کے ساتھ جلتے ہوئے پٹرول والے کپڑے باندھ کر اسے اسرائیلی فوجیوں تک پہنچانے کی کوشش کی جائے گی۔ اس لڑکے کا مزید کہنا تھا، ’’ہم مزاحمت کے نئے طریقوں کے ساتھ ہر روز یہاں آئیں گے۔‘‘

قبل ازیں جمعے کے روز ہی اسرائیلی فوج نے جہاز کے ذریعے ایسے پمفلٹ گرائے تھے، جن پر فلسطینیوں کو سرحد سے دور رہنے کی ہدایات لکھی ہوئی تھیں۔ فلسطینیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ سرحد کے قریب آ کر اور حماس کی ہدایات پر عمل کر کے اپنے زندگیاں خطرے میں نہ ڈالیں۔ نہتے فلسطینوں پر گولیاں چلانے کی وجہ سے اسرائیل کو بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید کا بھی سامنا ہے۔

ا ا / ع ح ( اے پی، اے ایف پی)