اسرائیلی منصوبے پر جرمنی اور یورپی یونین کے ’تحفظات‘
10 جون 2020جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس کا تل ابیب میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ اسرائیلی منصوبے پر 'جرمنی کو ایماندارانہ اور سنگین قسم کے تحفظات‘ ہیں۔ ان کا اسرائیلی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہنا تھا، ''یورپی یونین کے ہمراہ، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ الحاق کا منصوبہ بین الاقوامی قوانین کے مطابقت نہیں رکھتا۔‘‘ تاہم انہوں نے اسرائیل کو اس کے نتائج سے خبردار کرنے سے گریز ہی کیا ہے۔ تاہم یورپی یونین میں پہلے ہی یہ بحث جاری ہے کہ آیا فلسطینی علاقوں کا اسرائیل سے الحاق کرنے کا جواب پابندیوں سے دیا جائے گا۔
مستقبل میں ایسی کوئی بھی پابندیاں عائد کرنے میں جرمنی کا کردار مرکزی ہو گا کیوں کہ یکم جولائی سے یورپی یونین کی ششماہی صدارت جرمنی کے پاس ہو گی۔ اسی تاریخ سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت بھی ممکنہ طور پر ایک مہینے کے لیے جرمنی کے پاس ہی ہو گی۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نتین یاہو بھی یکم جولائی کو ہی مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے اسرائیل سے الحاق کی قرارداد پارلیمان میں پیش کر سکتے ہیں۔ جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا، ''میں ایسے وقت میں دھمکیاں دینے میں یقین نہیں رکھتا، جب کہ ابھی اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔‘‘
اسرائیل اور امریکا کے ساتھ تمام معاہدے ختم، فلسطینی صدر
تاہم اسی پریس کانفرنس میں ان کے اسرائیلی ہم منصب گبی اشکنازی کا جرمن وزیر خارجہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہنا تھا، ''ایک قریبی دوست ہونے کے ناطے آپ کے نقطہ نظر کو سنا اور سمجھا جانا ضروری ہے۔‘‘ تاہم ان کا مزید کہنا تھا، ''مکمل امریکی ہم آہنگی کے ساتھ اس منصوبے کو ذمہ داری کے ساتھ آگے بڑھایا جائے گا۔‘‘
توقع کی جا رہی ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ پلان کے تحت آئندہ ماہ مقبوضہ مغربی کنارے اور وادی اردن میں قائم کی گئیں یہودی بستیوں کے اسرائیل سے الحاق کا اعلان کر دیں گے۔
جرمن وزیر خارجہ کا اسرائیل روانگی سے قبل کہنا تھا، ''جرمنی مذاکرات کے ذریعے دو ریاستی حل کے لیے پرعزم ہے۔‘‘ ہائیکو ماس اسرائیل کے بعد اردن کا بھی دورہ کریں گے، جہاں سے وہ ایک ویڈیو کال کے ذریعے فلسطینی وزیراعظم محمد اشتیہ سے بھی بات چیت کریں گے۔ قبل ازیں فلسطینی وزیراعظم نے کہا تھا کہ الحاق کا اسرائیلی منصوبہ ان کے 'وجود کے لیے خطرہ‘ ہے۔
ا ا / ا ب ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)