1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتاسرائیل

اسرائیل کی ایران، حزب اللہ کو جوابی کارروائی کے خلاف تنبیہ

12 اگست 2024

اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلینٹ نے ایران اور لبنانی ملیشیا حزب اللہ کو اسرائیل کے خلاف کوئی جوابی کارروائی کرنے سے متنبہ کیا ہے۔ حزب اللہ نے کل ہی کہا تھا کہ اس نے ایک اسرائیلی فوجی تربیتی اڈے پر ڈرونز کے ساتھ حملہ کیا۔

https://p.dw.com/p/4jNZg
حزب اللہ ملیشیا کے گولان کے مقبوضہ پہاڑی علاقے میں کیے گئے ایک حالیہ حملے کے بعد لگی ہوئی آگ اور آگ بجھانے کی کوشش کرنے والے اسرائیلی فائر بریگیڈ کارکن
حزب اللہ ملیشیا کے گولان کے مقبوضہ پہاڑی علاقے میں کیے گئے ایک حالیہ حملے کے بعد لگی ہوئی آگ اور آگ بجھانے کی کوشش کرنے والے اسرائیلی فائر بریگیڈ کارکنتصویر: Gil Eliyahu/AP Photo/picture alliance

تل ابیب سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلینٹ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسرائیل ایک ریاست کے طور پر انتہائی مخاصمانہ ماحول میں اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے، کل اتوار کو رات گئے کہا، ''جو کوئی بھی ہمیں اس طرح نقصان پہنچائے گا، کہ ویسا پہلے نہ ہوا ہو، تو اس کو بھی جواباﹰ ایسے طریقے سے نشانہ بنایا جائے گا کہ ویسا پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا ہو گا۔‘‘

فرانس، جرمنی اور برطانیہ کا غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ

حماس حال ہی میں دو اہم رہنماؤں کی ہلاکت کا الزام اسرائیل پر عائد کر رہی ہے اور اسرائیل ممکنہ طور پر اس کے رد عمل میں ہونے والے کسی بڑے حملے کے خلاف تیاریوں میں مصروف عمل ہے۔

ان میں سے ایک فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے سیاسی بازو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی موت ہے جو تہران میں ایک حملے میں مارے گئے تھے اور دوسری شخصیت لبنان کی ایران نواز ملیشیا حزب اللہ کے ایک کمانڈر کی موت ہے، جسے بیروت میں ہلاک کیا گیا۔

اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلینٹ، بائیں، اور اسرائیلی فوج کے چیف آف سٹاف ہرزی ہالیوی
اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلینٹ، بائیں، اور اسرائیلی فوج کے چیف آف سٹاف ہرزی ہالیویتصویر: Abir Sultan/AFP/Getty Images

اسرائیلی وزیر دفاع کی تنبیہ

اسرائیلی وزیر دفاع گیلینٹ نے تہران میں اسماعیل ہنیہ اور بیروت میں حزب اللہ کے کمانڈر کی ہلاکتوں کے تناظر میں خبردار کرتے ہوئے کہا، ''مجھے امید ہے کہ وہ اپنے اقدامات سے متعلق اچھی طرح سوچیں گے، اور کسی ایسے مقام تک پہنچنے کی کوشش نہیں کریں گے، جہاں ہم ان کو اچھا خاصا نقصان پہنچانے پر مجبور ہو جائیں اور یہ امکان بھی زیادہ ہو جائے کہ جنگ دیگر محاذوں تک پھیل جائے۔‘‘

یوآو گیلینٹ کے الفاظ میں، ''ہم نہیں چاہتے کہ ایسا ہو، لیکن ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم پوری طرح تیار رہیں۔‘‘

حماس اسرائیل تنازعہ: عرب ممالک کہاں کھڑے ہیں؟

اسی دوران بیروت میں لبنانی وزارت صحت کے مطابق کل اتوار کے روز لبنانی اسرائیلی سرحد کے قریب واقع قصبے طیبہ میں کیے گئے ایک مشتبہ اسرائیلی فوجی حملے میں دو افراد مارے گئے۔

لبنانی سکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ دونوں افراد حزب اللہ کے ارکان تھے، جو ایک اسرائیلی حملے میں ہلاک ہوئے۔ قبل ازیں اسرائیلی فوج نے خود بھی یہ اعلان کیا تھا کہ اس نے طیبہ کے لبنانی سرحدی قصبے اور اس کے ارد گرد کے علاقے میں حزب اللہ کے جنگجوؤں کو نشانہ بنایا تھا۔

فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے سیاسی بازو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ جو حال ہی میں تہران میں ایک حملے میں مارے گئے
فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے سیاسی بازو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ جو حال ہی میں تہران میں ایک حملے میں مارے گئےتصویر: Iran's Presidency /WANA/REUTERS

لبنان سے اسرائیل میں  گولہ باری

سات اکتوبر کو اسرائیل میں حماس کے دہشت گردانہ حملے کے بعد شروع ہونے والے غزہ کی جنگ کی ابتدائی دنوں سے ہی حزب اللہ کی طرف سے اسرائیل پر وقفے وقفے سے حملے کیے جا رہے ہیں، جن کا اسرائیل لبنان میں حزب اللہ کے عسکری ٹھکانوں پر حملوں کی صورت میں جواب بھی دیتا آ رہا ہے۔

کل اتوار کے روز اسرائیلی فوج نے لبنان میں جو حملہ کیا، اس کے بارے میں بھی یہی کہا گیا کہ اس سے قبل لبنان سے مشتبہ طور پر حزب اللہ نے اسرائیل پر کئی گولے فائر کیے تھے۔

اسرائیلی دفاعی افواج کے مطابق یہ شیل اسرائیلی علاقے میں گرے تھے تاہم ان کی وجہ سے کسی کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں تھی۔

قبل ازیں حزب اللہ کی طرف سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ اس نے ہفتے کو رات گئے شمالی اسرائیل میں ''مہاوا آلون بیس پر مسلح ڈرونز کے ایک جتھے‘‘ کے ساتھ حملہ کیا تھا، جس میں اس عسکری اڈے کو ''براہ راست نشانہ بنایا گیا اور مصدقہ جانی نقصان‘‘ بھی ہوا۔

م م / ا ب ا، ر ب (ڈی پی اے، اے پی)

حزب اللہ لبنان میں طاقت ور کیوں ہے؟