1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی وزیر کی تجویز سے وزیر اعظم کی لاتعلقی

16 جون 2010

اسرئیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ کے بارے میں اپنے ایک وزیر کی تجویزکو ان کی ذاتی رائے قرار دیا ہے اور واضح کیا ہے کہ اس کا حکومتی پالیسی سے کوئی تعلق نہیں۔

https://p.dw.com/p/NrlV
اسرائیلی وزیر اعظم: فائل فوٹوتصویر: AP

اسرائیل کے وزیر ٹرانسپورٹ اسرائیل کاٹس نے تجویز پیش کی ہے کہ غزہ پٹی کو اسرائیلی ریاست کے اندر سے دی جانے والی سپلائی کو رفتہ رفتہ بند کردیا جائے اور یہ سپلائی مکمل طور پر مصر کو منتقل کر دی جائے۔ اس تجویز کی مصر نے بھی مخالفت کی ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کاٹس کے منصوبے کو ان کی ذاتی رائے اور سوچ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا اسرائیل کی حکومتی پالیسی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ اس تجویز کے بارے حکومت نے سردست کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ دوسری جانب ایسے اشارے سامنے آئے ہیں کہ غزہ ناکہ بندی میں کسی حد تک نرمی کا امکان ہے اور اس سلسلے میں اسرائیلی وزیر اعظم بدھ کے روز اس معاملے کو اپنی کابینہ کے اجلاس میں زیر بحث لانا چاہتے ہیں۔

Israelis weg - Palästinensische Jugendliche feiern
غزہ میں نوجوانوں کی فلسطینی جھنڈے کے ساتھ غروب آفتاب کے بعد بنائی گئی تصویر: فائل فوٹوتصویر: AP

مصر کی جانب سے بھی وضاحت کی گئی ہے کہ اگر وزیر ٹرانسپورٹ کا بیان حکومتی مؤقف ہے تو اس کا صاف مطلب اسرائیل کا غزہ پٹی کی ذمہ داریوں سے کنارہ کشی اختیار کرنا ہے۔ مصری وزارت خارجہ کے مطابق اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اب اسرائیل غزہ کے بوجھ کو مصر کے کندھوں پر ڈالنا چاہتا ہے۔ وزارت خارجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر اسرائیل ایسا کوئی فیصلہ کرتا ہے تو غزہ رسائی اور سامان کے حصول میں مکمل طور پر مصر کا دست نگر ہو کر رہ جائے گا۔ وزارت خارجہ کے بیان میں اس مصری حکومتی مؤقف کا اعادہ بھی کیا گیا کہ غزہ فلسطینی مقبوضہ علاقوں کا ناقابل تقسیم حصہ اور مستقبل کی فلسطینی ریاست کا بھی یقینی طور پر حصہ ہو گا۔ مصری وزارت خارجہ نے کھل کر کہہ دیا ہے کہ اسرائیلی وزیر کے پلان پر کسی بھی قسم کی کوئی بات چیت خارج از امکان ہے۔

غزہ کی ناکہ بندی کا عمل اسرائیل نے غزہ پر انتہاپسند حماس کی جانب سے سن 2007 میں حکومتی کنٹرول سنبھالنے کے بعد سے شروع کر رکھا ہے۔

Israel Gaza Rachel Corrie No Flash
غزہ امدادی سامان لے کر جانے والا بحری جہاز اشدود کی بندرگاہ کے قریبتصویر: picture-alliance/dpa

دوسری جانب اسرائیلی نیوی کے قبضے میں امدادی سامان سے لدے بحری جہازوں کے سامان کی تقسیم بذریعہ اقوام متحدہ کرنے کی اسرائیل اور سامان کے منتظمین نے رضامندی ظاہر کردی ہے۔ اس سامان کی ممکنہ تقسیم کا عندیہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے مشرق وسطیٰ امن پراسس کے خصوصی ایلچی رابرٹ سیری نے دیا تھا۔ ان بحری جہازوں پر اسرائیلی نیوی نے اکتیس مئی کو قبضہ کیا تھا اور اب یہ اشدود کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہیں۔ سامان کی تقسیم کی ذمہ داری کا تصدیقی بیان سلامتی کونسل میں بھی دیا جا چکا ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں