1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی وزیراعظم فلسطینی ریاست کے قیام کے خلاف، وزیر

13 فروری 2017

اسرائیلی کابینہ کے ایک سینیئر وزیر کے مطابق وزیراعظم نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت کی ہے تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ امریکی صدر کے ساتھ ملاقات میں اس بات کا عوامی سطح پر اعلان کیا جائے گا یا نہیں۔

https://p.dw.com/p/2XTTl
Israel Benjamin Netanjahu
تصویر: Reuters/A. Sultan

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو آئندہ بدھ کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ اس سے پہلے ایسی خبریں منظر عام پر آئی ہیں کہ اسرائیلی وزیراعظم فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت کرتے ہوئے نئی شرائط پیش کریں گے۔

اسرائیل میں عوامی سکیورٹی کے وزیر گیلاد ایردن کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم فلسطینی ریاست کے قیام کے خلاف ہیں۔ تاہم گیلاد ایردن کے اس بیان کے حوالے سے اسرائیلی وزیراعظم کا کوئی ردعمل ابھی تک سامنے نہیں آیا۔

گیلاد ایردن کا تعلق اسرائیلی وزیراعطم کی دائیں بازو کی جماعت لیکوڈ پارٹی سے ہے اور اس جماعت کے زیادہ تر اراکین کا موقف وزیراعظم کے مقابلے میں زیادہ سخت تصور کیا جاتا ہے۔ اتوار کے روز ملکی وزیراعظم سے ملاقات کرنے کے بعد ملٹری ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے اس وزیر کا کہنا تھا، ’’میرے خیال سے سکیورٹی کابینہ کے تمام اراکین اور سب سے اہم وزیراعظم ایک فلسطینی ریاست کے مخالف ہیں۔‘‘

اسرائیل نے آباد کاری کے متنازعہ قانون کی منظوری دے دی

اپنے انٹرویو میں ان کا مزید کہنا تھا، ’’کوئی بھی یہ نہیں سوچتا کہ آئندہ کچھ برسوں میں فلسطینی ریاست، خدا نہ کرے، بن سکتی ہے یا کچھ ہو سکتا ہے۔‘‘ اس سوال کے جواب میں کہ آیا اسرائیلی وزیراعظم ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں اس طرح کا کوئی اعلان کر سکتے ہیں، تو ان کا کہنا تھا، ’’کوئی نہیں جانتا کہ وزیراعظم اور ان کا سٹاف کونسا موقف اختیار کریں گے۔‘‘

فلسطینی مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ پٹی کے ساتھ ساتھ مشرقی یروشلم کو دارالحکومت بناتے ہوئے ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام چاہتے ہیں۔ اسرائیل نے 1967ء کی جنگ میں ان علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا۔ اسرائیل نے سن دو ہزار پانچ میں غزہ سے اپنے فوجیوں اور آبادکاروں کو نکال لیا تھا۔

اسرائیلی وزیر کے اس بیان کے بعد فلسطین لبریشن آرگنائزیشن ( پی ایل او) کے ایک عہدیدار کا نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’صرف بیان ہی نہیں بلکہ اسرائیل میں انتہائی دائیں بازو نے ایسے اقدامات کیے ہیں، جو ایک فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔‘‘

نئے امریکی صدر کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اسرائیل چھ ہزار نئے رہائشی یونٹس کی تعمیر کی اجازت دے چکا ہے۔ گزشتہ ماہ ایک اسرائیلی اخبار نے یہ خبر شائع کی تھی کی بند دروازوں کے پیچھے وزراء کے ایک اجلاس میں نیتن یاہو نے ایک نئی ٹرم ’فلسطینی ریاست مائنس‘ متعارف کروائی ہے، جس کے تحت وہ فلسطینیوں کو محدود خود مختاری فراہم کرنے کی بات کرتے ہیں۔