اسرائیلی ڈرون کا استعمال، تصادم میں 12 فلسطینی مارے گئے
30 مارچ 2018خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اسرائیلی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیلی پولیس نے مظاہرہ کرنے والے فسلطینیوں پر آنسو گیس کے شیل برسانے کے لیے ڈرونز کا استعمال کیا ہے۔ غزہ کے طبی حکام کے مطابق ان مظاہروں کے دوران ایک ہزار کے قریب فسلطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ہزارہا فلسطینیوں نے غزہ اور اسرائیل کی 65 کلومیٹر طویل سرحد پر چار مختلف مقامات پر ہزاروں فلسطینیوں نے احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ فلسطینی مہاجرین کو ان کے گھروں میں واپس جانے کا حق دیا جائے۔ تاہم یہ وہ علاقے ہیں جو اس وقت اسرائیل کے قبضے میں ہیں۔
فلسطینی حکام کے مطابق یہ مظاہرین چھ ہفتوں تک یہ احتجاج جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس مقصد کے لیے احتحاجی مقامات پر ٹینٹ بھی لگائے گئے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے اندازوں کے مطابق مظاہرین کی تعداد 30 ہزار کے قریب ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فلسطینی مظاہرین اسرائیلی سرحد کے قریب بنائے گئے ان ٹینٹوں میں اپنے ساتھ بچوں کو بھی ساتھ لائے ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے مطابق فلسطینی نوجوانوں نے سرحد پار موجود اسرائیلی فوجیوں پر پتھراؤ کیا اور فائر بم پھینکے جس کے رد عمل میں اسرائیلی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جن میں ذمہ داروں پر فائرنگ بھی شامل ہے۔ فسلطینی طبی حکام کے مطابق اسرائیلی فورسز نے مظاہرین کو براہ راست فائرنگ کا نشانہ بنایا۔
دوسری طرف اسرائیلی فوج کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ اس نے فلسطینی کی طرف سے سرحد پار موجود اسرائیلی فوجیوں کو فائرنگ کا نشانہ بنانے کی کوشش کے بعد غزہ پٹی میں حماس کے تین ٹھکانوں پر ٹینکوں سے بمباری کی ہے اور ایک فضائی حملہ بھی کیا ہے۔