اسلام آباد سفارت خانے میں فیملی ری یونین کی 325 درخواستیں
21 اگست 2018نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے جرمن وفاقی وزارت خارجہ کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ یکم اگست سے فیملی ری یونین کے لیے ویزا درخواستوں کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا گیا تھا جس کے بعد ملک میں مقیم تسلیم شدہ مہاجرین کے اہل خانہ نے ویزے کے حصول کے لیے درخواستیں جمع کرانا شروع کر دی ہیں۔
جرمن قوانین کے مطابق صرف ایسے مہاجرین اپنے اہل خانہ کو جرمنی بلا سکتے ہیں جنہیں جرمنی میں ثانوی حیثت میں تحفظ فراہم کیا گیا ہو۔ تاہم نئے جرمن قوانین کے مطابق ثانوی تحفظ ملنے کے دو برس تک مہاجرین اپنے اہل خانہ کو جرمنی نہیں بلا سکتے۔ گزشتہ برس کے اختتام تک جرمنی میں ایسے تسلیم شدہ مہاجرین کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 92 ہزار سے زائد تھی۔ ان میں سے اکثریت (ایک لاکھ بتیس ہزار) شامی مہاجرین کی ہے۔
مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں کے باہمی معاہدے کے مطابق رواں برس کے اختتام تک مہاجرین کے اہل خانہ کے لیے مجموعی طور پر پانچ ہزار فیملی ری یونین ویزے جاری کیے جائیں گے اور ہر ماہ ایک ہزار افراد جرمنی آ سکیں گے۔
شامی مہاجرین کے اہل خانہ کی اکثریت شام کے پڑوسی ممالک میں مقیم ہے اس لیے ایسے ممالک میں قائم جرمن سفارت خانوں میں فیملی ری یونین ویزا درخواستوں کی تعداد بھی زیادہ ہے۔ رواں برس مئی کے اواخر تک بیروت میں قائم جرمن سفارت خانے نے فیملی ری یونین کی بائیس ہزار سے زائد درخواستیں وصول کیں جب کہ استنبول میں ایسی درخواستوں کی تعداد چار ہزار کے قریب رہی۔
صرف شامی مہاجرین ہی نہیں بلکہ دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے ایسے مہاجرین کے، جنہیں جرمنی میں ثانوی حیثیت میں پناہ دی جا چکی ہے، اہل خانہ بھی فیملی ری یونین ویزا درخواستیں جمع کرا رہے ہیں۔
مشرقی افریقی ممالک میں مجموعی طور پر ایسی ڈیڑھ ہزار درخواستیں جمع کرائی جا چکی ہیں۔ زیادہ درخواستیں اریٹریا اور صومالیہ سے تعلق رکھنے والے مہاجرین کے اہل خانہ کی جانب سے جمع کرائی جا رہی ہیں۔
اس کے علاوہ رواں برس مئی کے اختتام تک قاہرہ میں قائم جرمن سفارت خانے کو 874، عمان میں 479 اور اسلام آباد میں قائم جرمن سفارت خانے کو مہاجرین کے اہل خانہ کی جانب سے جمع کرائی گئی 325 درخواستیں وصول ہو چکی ہیں۔
ش ح / ع ا (ڈی پی اے)