اسلام آباد میں سکھوں کا پارلیمنٹ کے باہر مظاہرہ
23 مئی 2014ملک بھر سے جمع ہونے والے سینکٹروں سکھ مظاہرین نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا دیا۔ اس دوران مظاہرین اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے نعرے بازی بھی کرتے رہے۔ ان مظاہرین کا کہنا تھا کہ گزشتہ کچھ عرصے میں صوبہ سندھ میں مبینہ طور پر ان کی مذہبی کتاب ’’گروگرنتھ‘‘ کو نذر آتش کرنے کے واقعات پیش آئے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس بارے میں سندھ حکومت کو تحریری طور پر آگا ہ بھی کیا لیکن اس سلسلے میں ابھی تک کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا گیا لہذا وہ اپنی آواز اٹھانے کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس آئے۔
کافی دیر تک کسی قابل ذکر راہنما کی توجہ حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد سکھ مظاہرین حفاظتی رکاوٹیں عبور کر کے مرکزی گیٹ سے زبردستی پارلیمنٹ کے احاطے کے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ اس دوران پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا جس سے بعض مظاہرین زخمی بھی ہوئے۔
اس موقع پر پشاور سے آئے ہوئے ایک سکھ راہنما نے کہا: ’’سکھ پاکستان کی امن پسند اقلیت ہیں۔67 سالوں میں آج تک باہر نہیں آئے لیکن اگر ہمارے مذہبی حقوق ہمیں نہیں دیے جائیں گے تو بالکل باہر آئیں گے۔ ہمیں شہادتیں دینا پڑیں تو وہ بھی دیں گے۔‘‘
مظاہرے میں شریک سکھوں کی ایک تنظیم پنجابی سکھ سنگت کے چیئرمین گوپال سنگھ چاولہ نے کہا کہ حکومت جب تک ان کے پانچ نکاتی مطالبات کی فہرست قبول نہ کرتی وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ ان مطالبات میں گروگرنتھ کی بے حرمتی کرنے والوں کو فوری سزا دینے کے علاوہ صوبہ سندھ میں آباد سکھوں کو تحفظ دینے جیسے مطالبات بھی شامل ہیں۔
تاہم حکومتی جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر ظفر علی شاہ اور اقلیتی رکن ڈاکٹر رمیش لال کی جانب سے سکھوں کے مطالبات پورے کرنے کی یقین دہانی کے بعد مظاہرین منتشر ہو گئے۔
تاہم قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر مرتضٰی جاوید عباسی نے سکھ مظاہرین کی جانب سے پارلیمنٹ کے احاطے میں داخل ہونے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اسلام آباد پولیس کے سربراہ سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
اسی دوران پاکستان تحریک انصاف کے درجنوں کارکنوں نے انتخابی دھاندلیوں کے خلاف احتجاج کے لیے الیکشن کمیشن جانے کی کو شش کی تو اسلام آباد پولیس کے ساتھ ان کا تصادم ہو گیا۔ اس موقع پر مظاہرین آزاد الیکشن کمیشن کے قیام کا مطالبہ بھی کر رہے۔ تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ وہ پرامن کارکنوں پر پولیس تشدد کی مذمت کرتی ہیں۔ انہون نے کہا کہ حکومت اپنے جعلی مینڈیٹ کا پول کھل جانے کے ڈر سے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے۔