اسلام آباد میں قومی کتاب میلے کا آغاز
22 اپریل 2015منتظمین کا کہنا ہے کہ اس میلے کا مقصد پاکستانی معاشرے میں کتب بینی کے فروغ کے ساتھ ساتھ ادبی شخصیات کی طرف سے کیے گئے گرانقدر کام کی ستائش اور نئے ادیبوں کی حوصلہ افزائی ہے۔ اس میلے میں ملک بھر سے ناشرین اور کتب فروش کمپنیوں کے علاوہ مختلف یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں اور ترکی اور ایران کی طرف سے بھی بک سٹالز لگائے گئے ہیں۔
قومی کتاب میلے میں ’عہد سازوں کے ساتھ براہ راست‘ کے نام سے شام کی محافل کا انعقاد خصوصی طور پر کیا گیا ہے، جن میں معروف ادیب براہ راست لوگوں کے سامنے اپنی تخلیقات پیش کرنے کے علاوہ ان کے سوالوں کے جوابات بھی دیں گے۔
اردو ادب کے معروف نام انتظار حسین، انور مقصود، ضیاء محی الدین، استاد نفیس، امجد اسلام امجد، فاطمہ ثریا بجیا، کشور ناہید اور زاہدہ حنا کتب میلے میں شرکت کرنے والوں میں شامل ہیں۔ اس کتب میلے کے شرکاء کے لیے ’صوفی نائٹس‘ کے نام سے صوفیانہ کلام، کل پاکستان مشاعرے کا انعقاد بھی کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ بیرون ملک مقیم پاکستانی لکھاریوں کی کانفرنس اور یوم اقبال کے حوالے سے خصوصی تقریبات کے علاوہ بک ایمبیسڈرز کانفرنس کا انعقاد بھی کیا جانے والا ہے۔
نیشنل بک فاؤنڈیشن کے ایم ڈی ڈاکٹر انعام الحق جاوید نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’کتب میلے کا انعقاد ایک مستقل سلسلہ بن گیا ہے جو کہ خوش آئند بات ہے۔ اس میں نہ صرف لوگوں کے ادبی ذوق کی تسکین ہو گی بلکہ یہ بڑے پیمانے پر ایک معاشی سرگرمی بھی ہو گی‘۔
لاہور سے کتاب میلے میں شرکت کے لیے آنے والے شاعر و ڈرامہ نگار امجد اسلام امجد کا کہنا تھا کہ ہمیشہ کی طرح اس بار بھی میلے میں آ کر انہیں بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا:’’یہ کتاب میلے اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان میں ادب سے لگاؤ رکھنے والوں کی کمی نہیں۔ یہ اس بات کے بھی عکاس ہیں کہ اگر مطالعے کا رجحان کم ہو رہا ہے تو اس کو کتاب میلوں کا انعقاد کر کے دوبارہ فروغ دیا جا سکتا ہے۔‘‘
منتظمین کو امید ہے کہ پانچ روز تک جاری رہنے والے اس کتاب میلے میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوں گے۔