اسلام آباد میں ٹارگٹ اینڈ آؤٹ ڈور شوٹنگ شو
اسلام آباد میں تیسرا "بین الاقوامی ٹارگٹ اینڈ آؤٹ ڈور شوٹنگ سپورٹس شو " ( ٹاس) منقعد ہوا۔ پاک چائنا فرینڈ شپ سینٹر میں اس تین روزہ شو میں مقامی اسلحہ سازوں اور شکار کا سامان بنانے والی ساٹھ سے زائد کمپنیوں نے شرکت کی۔
سجاوٹ والے ہتھیار
ٹاس شو میں شکار اور گھروں میں ڈیکوریشن کے لیے استعمال کیے جانیوالے مختلف اقسام کے خنجر،چھریاں، تلواریں اور کلہاڑیاں بھی رکھی گئی تھیں۔ اس نمائش میں صرف یہی اشیاء فوری خریداری کے لیے دستیاب تھیں کیونکہ اسلحہ صرف نمائش کے لیے تھا ور اس کی فروخت اور خریداری صرف قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد ہی ممکن تھی۔
اصل اور نقول
اسلحہ کی اس نمائش میں متعدد سٹالز پر نائن ایم ایم اور تیس بور کے پسٹل بنانے والی معروف کمپنیوں بریٹا، ٹورس، گلاک کی مقامی طور پر تیار کی گئی نقول رکھی گئی تھیں، جو اصل برانڈ کے مقابلے میں انتہائی کم قیمت تھیں۔ گلاک یا بریٹا کی ایک پستول ڈھائی سے تین لاکھ روپے میں ملتی ہے جبکہ ان کی مقامی سطح پر تیار کی گئی نقل اٹھارہ سے پچیس ہزار روپے میں دستیاب ہے۔
وزیر آباد کی اہمیت
تلواروں، چھریوں اور خنجروں کی تیاری کے لیے بھی صوبہ پنجاب کا شہر وزیر آباد ایک اہم مقام ہے۔ وزیر آباد جراحی اور طب کے شعبے میں استعمال ہونیوالے اوزاروں اور آلات کی تیاری کے لیے بھی بین الاقوامی شہرت رکھتا ہے۔
قیمتیں سائز کے حساب سے
تلواروں اور خنجروں کی قیمت ان کے سائز اور تیاری میں استعمال ہونیوالی اشیاء کے حساب سے مختلف رکھی جاتی ہے۔ ایک خنجر کی قیمت دو سو سے شروع ہو کر پچاس ہزار تک جاتی ہے جبکہ اسی طرح تلوار دو ہزار سے لیکر ایک لاکھ روپے تک دستیاب ہے۔
نجی شعبے میں بننے والے کارتوس
یوں تو بندوقوں میں استعمال ہونیوالے کارتوس اور پستولوں میں ڈالی جانیوالی گولیاں بنانے کی سب سے بڑی فیکٹری پی او ایف واہ ہی ہے۔ لیکن چھوٹے پیمانے پر نجی شعبے میں بھی کارتوس اور گولیا ں تیار کی جارہی ہیں۔
ہتھیاروں کے پہناوے
ٹاس شو میں شکار کے لیے استعمال ہونیوالے سازوسامان اور پہناوے بھی رکھے گئے تھے۔ اس سامان کی تیاری کے لیے پاکستانی صوبہ پنجاب کا شہر سیالکوٹ بین الاقوامی شہرت رکھتا ہے۔
مقامی سطح پر مسابقت
مقامی اسلحہء سازوں کو سب سے زیادہ مسابقت کا سامنا پی او ایف واہ کی جانب سے ہی ہے۔ یہ ادارہ وزارت دفاعی پیداوار کے ماتحت ہے۔ یہی وزارت مقامی اسلحہ سازوں کو آرڈر پر بیرون ملک مال بھجوانے کے لیے این او سی بھی جاری کرتی ہے۔ اسلحہ سازوں کا کہنا ہے کہ انہیں یہ این او سی حاصل کرنے کے لیے سخت جدوجہد اور طویل انتظار کرنا پڑتا ہے۔
پاکستان آرڈیننس فیکٹری
ٹاس شو میں پاکستان آرڈیننس فیکٹری واہ (پی او ایف) کا سٹال بھی لگایا گیا تھا۔ پاکستانی فوج کی اسلحہ اور گولہ بارود کی ضروریات پوری کرنیوالا سب سے بڑا ادارہ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پی او ایف واہ سے لاکھوں ڈالرز مالیت کا اسلحہ بیرون ملک برآمد بھی کرتا ہے۔
غیر قانونی اسلحے کی بھر مار
پاکستان کے تقریبا تمام بڑے شہروں میں غیر قانونی اسلحے کی بھر مار ہے۔ وزارت داخلہ نے ہر قسم کے اسلحہ لائسنس کے اجراء پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور اکتیس دسمبر تک کمپیوٹرائزڈ اسلحہ لائسنس کی تجدید نہ کرانے کی صورت میں لائسنس منسوخ ہو گا اور اس کا نتیجہ گرفتاری اور جرمانے کی صورت میں نکلے گا۔
کیا مقامی اسلحہ محفوظ ہے؟
مقامی طور پر تیار کیے جانے والے اسلحے کے ہدف کو درست نشانہ بنانے کی صلاحیت اور سیفٹی پرتحفظات کا اظہار کیا جاتا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس اسلحے کی تیاری میں استعمال ہونے والے خام مال اور پھر تیاری کے بعد معیار کی جانچ پڑتال کا کوئی مستند نظام موجود نہیں۔ اسلحے کی تیاری کے تمام مراحل مقامی طور پر ہی مکمل کیے جاتے ہی اور اس کے لیے استعمال کی جانے والی اشیاء بھی مقامی طور پر ہی دستیاب ہوتی ہیں۔
پاکستانی اسلحے کی مانگ
حکومت نے اسلحہ سازی کے لیے پشاور اور قبائلی علاقے درہ آدم خیل میں چھوٹے پیمانے پر فیکٹریاں لگانے کی اجازت دے رکھی ہے۔ پاکستان ہنٹنگ اور سپورٹس آرمز ڈیویلپمنٹ کمپنی کے مطابق اس وقت مقامی اسلحہ سا ز کمپنیوں کے پاس دو سو ملین ڈالرز کے آرڈرز موجود ہیں۔ تاہم اگر حکومت حوصلہ افزائی کرے تو ان آرڈرز کا حجم ایک سال کے اندر ایک ارب ڈالرز تک پہنچایا جاسکتا ہے۔
منتظم کی ڈی ڈبلیو سے بات چیت
"پاکستان ہنٹنگ ایند سپورٹنگ آرمز ڈیولپمنٹ کمپنی" کے صدر زاہد اللہ شنواری نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ شو کا مقصد اسلحہ سازی اور شکار کے سامان کی تیار میں پاکستان کے مقامی ٹیلنٹ کو اجاگر کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس شو میں جہاں مقامی افراد کو پاکستان کی اس صنعت کے بارے میں معلوم ہوا وہیں دیگر ممالک کے سفارت کاروں نے بھی پاکستانی اسلحہ سازی اور شکار کے لیے بنائی گئی مصنوعات میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔