اسلام آباد سیاسی و سماجی سرگرمیوں کا مرکز
8 مارچ 2022پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد آج سیاسی اور سماجی سرگرمیوں کا مرکز بنا رہا۔ سماجی سرگرمیوں میں سالانہ عورت مارچ کا انعقاد ہوا جس کی کل شام تک انتظامیہ نے اجازت نہیں دی تھی جب کہ سیاسی محاذ پر وزیر اعظم عمران خان کے خلاف حزب اختلاف نے تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی ہے، جس کی وجہ سے ملک پر سیاسی بے یقینی کے بادل منڈلانا شروع ہوگئے ہیں۔
عورت مارچ
اسلام آباد پریس کلب کے پاس سول سوسائٹی نے سالانہ عورت مارچ کا انعقاد کیا، جس کے حوالے سے کچھ مذہبی عناصر نے دھمکی دی تھی کہ اس مارچ کے شرکا کی ڈنڈوں سے تواضع کی جائے گی۔ انتظامیہ نے اس حوالے سے سخت سیکیورٹی کے انتظامات کئے تھے۔
سخت سیکیورٹی میں خواتین تنظیموں کے سینکڑوں ارکان نے شرکت کی جہاں مقررین نے پدر شاہی، غیرت کے نام پر قتل، گھریلو تشدد اور جبری شادیوں کے خلاف پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے۔ اس موقع پر مقررین نے سخت نعرے بازی کی۔
گزشتہ برسوں کی نسبت اس سال کے عورت مارچ میں شرکا کی تعداد کم تھی۔ تاہم اس برس اسلام آباد میں کوئی ناخوشگوار واقع پیش نہیں آیا۔ اس برس جامعہ حفصہ کی خواتین اور طالبات نے بھی مارچ مخالف ریلی نہیں نکالی۔
پیپلز پارٹی لانگ مارچ، ’نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں‘
پریس کلب کے ہی پاس جماعت اسلامی کی شعبہ خواتین نے بھی ایک ریلی کا انعقاد کیا۔ کسی تصادم سے بچنے کے لئے سول سوسائٹی کو مظاہرہ ایک بجے شروع کرنے کا کہا گیا جب کہ جماعت اسلامی نے اپنے پروگرام کو دوبجے ترتیب دیا۔ گو کہ جماعت اسلامی کی خواتین ایک بجے ہی جمع ہونا شروع ہوگئی تھیں لیکن پروگرام تقریبا دو بجے شروع ہوا۔
اسلام آباد میں پریس کلب کے اطراف کے علاقوں کے کچھ حصوں کو سیل کر دیا گیا تھا جب کہ بلاول بھٹو کی ریلی کے پیش نظر جناح ایونیو کے بھی کچھ حصے کو عام عوام کے لئے اور ٹرانسپورٹ کے لئے بند رکھے تھے۔
شہر میں ایک عرصے بعد پی پی پی کے بینرز، پینا فیلکس اور پوسٹرز نظر آئے۔ شہر کے کئی علاقوں میں ٹریفک کی رفتار سست رہی جب کہ کچھ اسکولوں نے بھی عورت مارچ اور پی پی پی کی جلسے کے پیش نظر طالب علموں کوجلد چھٹی دے دی تھی۔
سیاسی محاذ
سیاسی محاذ پر دارالحکومت میں درجہ حرارت گرم ہوگیا ہے، جہاں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی گئی ہے، جس پر چھیاسی ارکان کے دستخط ہیں۔ اس تحریک پر عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت کہیں نہیں جا رہی، مزید تگڑی ہو کر آئے گی اور یہ کہ اپوزیشن کو بدترین شکست سے دوچار ہونا پڑے گا۔ وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ یہ حزب اختلاف کی آخری واردات ہے
گو کہ پی ٹی آئی مطمئن ہونے کا تاثر دے رہی ہے لیکن وزیر اعظم نے اس تحریک کو نا کام بنانے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔ ایک طرف پاکستانی میڈیا یہ رپورٹ کررہا ہے کہ عمران خان ایم کیو ایم کے رہنماوں سے ملنے جارہے ہیں جب کہ دوسری طرف پی ٹی آئی کے ناراض رہنماوں اور ارکان قومی اسمبلی و پنجاب اسمبلی کو منانے کی بھی کوشش کی جارہی ہیں۔
پی پی پی کی ریلی
روات میں بلاول بھٹو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب دما دم مست ہوگا۔ اس موقع پر پی پی پی کے کارکنان نے اگلی باری پھر زرداری کے نعرے لگائے۔ سابق صدر زرداری نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ عمران خان کو اقتدار سے باہر کیا جائے۔ پی پی پی کی ریلی شام یا رات میں کسی وقت اسلام آباد پہنچے گی۔
اسلام آباد میں سیاسی جماعتوں اور پی ٹی آئی کے رہنماوں نے اپنی سرگرمیاں تیز کر دیں ہیں، جس کے نتائج آنے والے کچھ دنوں میں عوام کے سامنے ہوں گے۔