1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلام دہشت گردی کا ماخذ نہیں قرار دیا جا سکتا، میرکل

عابد حسین
18 فروری 2017

میونخ سکیورٹی سمٹ جمعہ، سترہ فروری سے شروع ہو چکی ہے۔ اس میں کئی ملکوں کے سربراہ اور وزرائے خارجہ شریک ہیں۔ امریکا کا اعلیٰ سطحی وفد نائب صدر مائیک پینس کی قیادت میں میونخ پہنچ چکا ہے۔

https://p.dw.com/p/2XoHm
Deutschland Münchner Sicherheitskonferenz 2017
تصویر: Reuters/M. Rehle

چانسلر میرکل نے بین الاقوامی سکیورٹی کانفرنس کے شرکاء پر واضح کیا کہ اسلام بطور مذہب کسی طور پر بھی دہشت گردی کا منبع و ماخذ نہیں ہے۔ اسلامی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ مسلمان ریاستوں کو بھی دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کا حصہ بنایا جائے۔ میرکل کے مطابق مسلمان ملکوں کے تعاون سے اصل مسئلے کی نشاندہی ممکن ہے اور دہشت گردی کی ترویج کا سلسلہ بھی بند کیا جا سکے گا۔

میونخ سکیورٹی کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے بین الاقوامی دہشت گردی کے تناظر میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا کہنا تھا کہ وہ روس کے ساتھ مل کر ’اسلامی دہشت گردی‘ کے انسداد کی کارروائیوں میں شریک ہونے پر کوئی اعتراض نہیں رکھتيں۔ ان کا کہنا تھا کہ جرمنی اِس مناسبت سے ہونے والی مشترکہ کوششوں کا حصہ بن کر دہشت گردی کے خاتمے کی کوششوں کا حصہ بن سکتا ہے۔ روس کے ساتھ تعاون کی حدود میں سائبر حملے اور جعلی خبروں کو بھی میرکل نے شامل کیا ہے۔

اس موقع پر اپنی تقریر میں میرکل نے اپنی مہاجرین دوست پالیسی کا دفاع کیا اور اصرار کیا کہ مہاجرین کو قبول کرنا یورپی یونین کی ذمہ داری ہے اور ان مہاجرین کی آبادکاری میں تمام یورپی ملکوں کو ہاتھ آگے بڑھانا ہو گا۔ اس تقریر میں انہوں نے اعتراف کیا کہ دنیا کے مختلف ملکوں میں اقتصادی و سماجی ترقی کا کثیر الجہتی ڈھانچہ موجود نہیں ہے جب کہ یہ پوری اقوام کا سرمایہ ہے اور جہاں جہاں یہ موجود نہیں وہاں وہاں اِس کی تعمیر و ترویج ضروری ہے۔

Deutschland Münchner Sicherheitskonferenz 2017
جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور امریکی نائب صدر مائیک پینستصویر: Reuters/M. Dalder

انہوں نے عالمی اقتصادیات کی صورت حال کے تناظر میں یورو زون کی کرنسی یورو کی قدر کو بھی اپنی تقریر میں شامل کیا۔ میرکل کے مطابق یورو سے متعلق کرنسی پالیسی پر جرمنی کا کوئی اثر و رسوخ نہیں بلکہ یہ ایک زون کی مشترکہ پالیسی ہے۔

چانسلر میرکل نے تقریر میں واضح کیا کہ اُن کی حکومت اپنے ملک کی مجموعی سالانہ ترقی کا دو فیصد نیٹو کے مقرر کردہ ٹارگٹ پر خرچ کرنے کی پوری کوشش کرے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ اس ہدف کو حاصل کرنے پر سنجیدہ ہیں۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو پر امریکی موقف بھی میونخ سکیورٹی کانفرنس کا ایک اہم موضوع بن چکا ہے۔

میونخ سکیورٹی کانفرنس میں امریکا کے نائب صدر مائیک پینس بھی شریک ہیں۔ وہ اپنے خطاب میں مغربی دفاعی اتحاد کے حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ کے نکتہٴ نظر کی مزید وضاحت کر سکتے ہیں۔