اسمگلنگ کا الزام، ڈھاکا میں شمالی کوریا کا سفارت کار ملک بدر
8 اگست 2016خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بنگلہ دیشی حکومت کے حوالے سے بتایا ہے کہ ڈھاکا میں تعینات شمالی کوریا کے فرسٹ سکیرٹری ہان سون اِک کو ملک چھوڑنے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس نے نصف ملین ڈالر سے زائد مالیت کا سامان بنگلہ دیش لانے کے بارے میں کسٹم حکام کو پہلے سے مطلع نہیں کیا تھا۔
بنگلہ دیشی وزیر خارجہ شاہد الحق نے تصدیق کی ہے کہ ہان سون اِک کو ملک چھوڑنے کا کہہ دیا گیا ہے لیکن انہوں نے اس حوالے سے زیادہ تفصیلات نہیں بتائیں۔ شاہد الحق نے اے ایف پی کو بتایا، ’’ہم نے شمالی کوریا سے کہا ہے کہ انہیں (ہان سون اِک) کو واپس بلا لیا جائے کیونکہ وہ سفارتی اقدار کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔‘‘
ابھی تک یہ معلوم نہیں کہ ڈھاکا میں تعینات شمالی کوریا کے فرسٹ سیکرٹری کب بنگلہ دیش سے رخصت ہوں گے تاہم مقامی میڈیا کے مطابق ہان سون اِک کو پیر کے دن تک کی مہلت دی گئی ہے۔
ڈھاکا میں کسٹم کے ایک اعلیٰ اہلکار معین الخان نے بتایا ہے کہ شمالی کوریا کے سفارت کار ہان سون اِک نے رواں ماہ کے آغاز پر سفارتی استثنیٰ کا استعمال کرتے ہوئے کچھ ایسی مصنوعات درآمد کرنے کی کوشش کی تھی، جو مشتبہ طور پر بلیک مارکیٹ تک پہنچائی جانا تھیں۔
بنگلہ دیش میں کسٹم انٹیلی جنس شعبے کے سربراہ معین نے کہا، ’’اس سفارت کار نے کہا کہ اس کنٹینر میں خوراک اور مشروبات ہیں۔ جب ہم نے اس کارگو کنٹینر کو کھولا تو اس میں مہنگے سگریٹوں کے سولہ لاکھ پیکٹ اور الیکٹرانک سامان موجود تھا۔‘‘
معین نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا، ’’اس سامان کی مالیت چار لاکھ تیس ہزار ڈالر (35 ملین ٹکا) بنتی ہے۔ ہمیں شک ہے کہ یہ سامان بنگلہ دیش میں اسمگلروں کے گروہوں تک پہنچایا جانا تھا۔‘‘ اس پیش رفت پر فوری طور پر شمالی کوریا کے سفارت خانے کی طرف سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔
گزشتہ برس مارچ میں بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکا کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر شمالی کوریا کے ایک اور سفارت کار کو اس وقت معافی مانگنا پڑی تھی، جب وہ ستائیس کلو گرام سونا اسمگل کرنے کی کوشش میں تھا۔
سن دو ہزار بارہ میں بنگلہ دیشی کسٹم حکام نے شمالی کوریا کے ایک مندوب سے غیر قانونی شراب برآمد ہونے پر اسے 2.5 ملین ٹکا کا جرمانہ کیا تھا۔ گزشتہ برس ڈھاکا میں شمالی کوریا کے ایک ایسے ریستوان کو اس وقت بند کر دیا گیا تھا، جب حکام کو پتہ چلا تھا کہ وہاں غیرقانونی طور پر شراب، منشیات اور ویاگرا فروخت کی جاتی ہے۔