اسٹیل پر درآمدی محصولات: جی سیون کی امریکا پر تنقید
3 جون 2018دنیا کے سات طاقتور ترین ممالک جی سیون کے سربراہان کا اجلاس آئندہ ہفتے ہونا ہے۔ اس اجلاس سے قبل ان ممالک کے وزارئے خزانہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی طرف سے اسٹیل اور ایلومینیئم پر اضافی محصولات نافذ کرنے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
کینیڈا کے شہر وِسلر میں جی سیون ممالک کے وزرائے خزانہ اور مرکزی بینکوں کے گورنروں کا تین روزہ اجلاس ہفتہ دو جون کو ختم ہوا۔ اس اجلاس کے دوران امریکی وزیر خزانہ اسٹیون منوچن کو دیگر رکن ممالک کی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
جی سیون ممالک میں امریکا کے علاوہ تمام دیگر ممالک جن میں کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور برطانیہ شامل ہیں اور جن میں سے بعض امریکا کے قریب ترین اتحادی بھی ہیں، امریکی درآمدی محصولات کی زد میں آئے ہیں۔ امریکا نے اسٹیل اور ایلمونیئیم کی درآمدات پر یہ محصولات قومی سلامتی کے نام پر عائد کیے ہیں۔
جمعہ یکم جون کو یورپی یونین اور کینیڈا نے عالمی تجارتی تنظیم ’ڈبلیو ٹی او‘ میں ان محصولات کے خلاف اپنے مقدمات بھی درج کرائے ہیں۔ یورپی بلاک اور امریکا کا جنوبی پڑوسی ملک کینیڈا امریکا کو اسٹیل اور ایلمونیئم فراہم کرنے والے سب سے بڑے ذرائع ہیں۔
اس میٹنگ کے بعد کینیڈا کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ اقتصادی حکام نے آئندہ ہفتے کیوبک میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں محصولات کے معاملے پر ’’فیصلہ کن اقدام کی ضرورت‘‘ پر اتفاق کیا ہے۔
ایک الگ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خزانہ اسٹیون منوچن کا کہنا تھا کہ وہ اس حوالے سے جاری ہونے والے بیان کا حصہ نہیں تھے اور یہ کہ ٹرمپ ’’تجارتی تعلقات میں دوبارہ توازن‘‘ چاہتے ہیں۔ منوچن کے مطابق، ’’میں نہیں سمجھتا کہ امریکا کسی بھی طرح عالمی معیشت میں اپنی رہنما حیثیت سے ہٹ رہا ہے، اس کے برعکس میرا خیال ہے کہ ہم نے ٹیکس اصلاحات کے معاملے پر بہت زیادہ کوششیں کی ہیں اور جس کا امریکی معیشت پر حیران کن اثر ہوا ہے۔‘‘
منوچن کا مزید کہنا تھا کہ وہ پہلے ہی جی سیون ممالک کے بعض تحفظات صدر ٹرمپ کو منتقل کر چکے ہیں اور صدر جی سیون رہنماؤں کے ساتھ تجارتی معاملے بات چیت کریں گے۔
ا ب ا / ع ت (اے پی، روئٹرز)