اسپاٹ فکسنگ: پاکستانی کھلاڑیوں کو سزائیں سنا دی گئیں
3 نومبر 2011لندن کی عدالت نے اسپاٹ فکسنگ مقدمے میں پاکستانی کھلاڑیوں میں سے محمد عامر کو چھ ماہ، آصف کو ایک سال جبکہ سلمان بٹ کو ڈھائی سال کی سزائے قید سنائی ہے۔ساتھ ہی ایجنٹ مظہر مجید کو دو سال آٹھ مہینے جیل میں گزارنا ہوں گے۔ جج جیریمی کک نے کہا کہ تمام لوگوں کی نظر میں کرکٹ کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ہے، جو کبھی کھیل تھا مگر اب کاروبار بن چکا ہے۔ جج کے بقول متاثر ہونے والوں میں وہ نوجوان بھی شامل ہیں، جن کی نظروں میں یہ تینوں کھلاڑی ہیرو ہوا کرتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شائقین کرکٹ اب ماضی میں کھیلے جانے والے میچوں کے تعجب خیز اور حیران کر دینے والے نتائج کو بھی دیکھیں گے اور مستقبل میں جب کبھی کسی میچ کا حیرت انگیز نتیجہ نکلے گا تو یہ سوچنے پر مجبور ہو جائیں گے کہ کیا وہ واقعی کرکٹ کا کھیل دیکھ رہے تھے یا میچ فکسنگ۔
جس وقت فیصلہ سنایا گیا، تینوں پاکستانی کھلاڑیوں کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ اس موقع پر جج نے ان کے خلاف سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ سکھایا جاتا ہے کہ کھیل میں کس طرح شفافیت برقرار رکھی جاتی ہے۔
اس سے قبل ایجنٹ مظہر مجید نے برطانوی عدالت کو بتایا تھا کہ سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر کے علاوہ پاکستانی ٹیم کا ایک اور کھلاڑی بھی اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہے۔ تاہم ابھی تک اس کھلاڑی کا نام منظرعام پر نہیں آیا۔ مظہر مجیدکو بھی دھوکہ دہی اور بدعنوانی کی سازش تیار کرنے کے الزام میں مجرم قرار دیا جا چکا ہے۔
مجید نے عدالت کو بتایا کہ اخبار نیوز آف دی ورلڈ کے رپورٹر نے انہیں ڈیڑھ لاکھ پاؤنڈ دیے تھے۔ اسی اخبار نے بعد میں اسپاٹ فکسنگ کا یہ واقعہ عام کیا تھا۔ مظہر مجید کے بقول، ’’انہوں نے اس میں سے 65 ہزار پاؤنڈ آصف کو دیے تھے، 10ہزار سلمان بٹ کو اور ڈھائی ہزار محمد عامر کے حصے میں آئے تھے۔‘‘ اس سوال کے جواب میں کہ محمد آصف ہی کواتنی بڑی رقم کیوں دی گئی؟ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اس کا مقصد محمد آصف کی وفاداری خریدنا تھا۔ ساتھ ہی یہ خطیر رقم اس لیے بھی دی گئی تھی کہ کہیں سٹے بازوں کا کوئی دوسرا گروپ انہیں نہ خرید لے۔
پاکستانی ٹیم کے سابق کپتان عمران خان نے اسے کرکٹ اور ملک کے لیے شرمناک دن قرار دیا ہے۔ سابق کپتان راشد لطیف نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ان سزاؤں سے دوسرے کھلاڑی سبق حاصل کریں گے کیونکہ کرکٹ مزید بدعنوانی برداشت نہیں کر سکتی۔ تاہم کچھ حلقوں کا خیال ہے کہ جرم کے مقابلے میں سزائیں قدرے نرم ہیں۔
محمد عامر وہ واحد کھلاڑی ہیں، جو پہلے ہی اپنے جرم کا اعتراف کر چکے ہیں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ وہ تمام پاکستانیوں اور کرکٹ سے محبت کرنے والوں سے معافی مانگتے ہیں۔ ’’میری زندگی کا بہترین دن وہ تھا جب مجھے ٹیم کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔ اس وقت میں پاکستانی ٹیم کی شرٹ پہن کر گھنٹوں شیشے میں اپنے آپ کو دیکھتا رہا۔‘‘ محمد عامر کے بقول کاش کہ وہ اس ہمت کا پہلے مظاہرہ کر دیتے۔ ان سے بہت بڑی غلطی ہوئی ہے اور وہ اپنی بے وقوفی کی وجہ سے اس جال میں پھنس گئے تھے۔ محمد آصف، سلمان بٹ اور محمد عامر پر پہلے ہی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل بھی پابندی عائد کر چکی ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق / خبر رساں ادارے
ادارت: مقبول ملک